او آئی سی کے پہلے خطاب میں سوراج نے کہا، زندگیوں کو برباد اور علاقے کو غیر مستحکم کر رہی ہے دہشت گردی
ابو ظہبی 2 مارچ(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) وزیر خارجہ سشما سوراج نے جمعہ کو آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی زندگیاں برباد کر رہی ہے، علاقے کو غیر مستحکم بنا رہا ہے اور دنیا کو بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، کسی مذہب کے خلاف جنگ نہیں ہے۔57 اسلامی ممالک کے گروپ کو خطاب کرنے والی سوراج پہلی ہندوستانی وزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بہت ہی کم مسلمان شدت پسند اور قدامت پسند ذہن رکھنے والے پروپیگنڈہ کا شکار ہوئے ہیں۔پہلی بار کسی ہندوستانی وزیر کا او آئی سی سے خطاب کرنا ملک کی بڑی سفارتی فتح ہے۔سوراج جموں و کشمیر کے پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پیدا کشیدگی کے پس منظر میں اس اجلاس میں حصہ لے رہی ہیں۔جیش محمد کی طرف سے 14 فروری کو کیے گئے اس خود کش حملے میں 40 جوان شہید ہو گئے تھے۔پاکستان کا نام لئے بغیر اپنے 17 منٹ کے خطاب میں سوراج نے کہاکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے نام الگ الگ ہیں،وہ مختلف وجوہات کا حوالہ دیتے ہیں لیکن اپنے منصوبوں میں کامیاب ہونے کے لئے وہ مذہب کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور پیچیدہ عقائد سے متاثر ہوتے ہیں۔ سوراج نے کہاکہ میں ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی اور 18.5 کروڑ مسلمان بھائیوں بہنوں سمیت 1.3 ارب ہندوستانیوں کا سلام لے کر آئی ہوں،ہمارے مسلمان بھائی بہن اپنے آپ میں ہندوستان کے مختلف قسم کے لوگ ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردانہ کیمپوں پر 26 فروری کوہندوستان کے حملے کے بعد اسلام آباد نے کوشش کی تھی کہ او آئی سی کے لئے سوراج کی دعوت منسوخ ہو جائے،پاکستان او آئی سی کا رکن ملک ہے۔سوراج نے کہا کہ جیسا کہ اسلام کا مطلب امن ہے اور اللہ کے 99 ناموں میں سے کسی کا مطلب تشدد نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح دنیا کے تمام مذہب امن، ہمدردی اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں۔ ہندوستان کو 57 اسلامی ممالک کے گروپ نے پہلی بار اپنی میٹنگ میں مدعو کیا ہے۔سوراج کو مخصوص مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا ہے۔اس سے پہلے اس وقت کے اندرا گاندھی کی حکومت میں وزیر فخرالدین علی احمد 1969 میں او آئی سی کے رباط کانفرنس میں حصہ لینے پہنچے تھے لیکن پاکستان کے کہنے پر احمد کے مراکش پہنچنے کے بعد بھی ان کی دعوت منسوخ کر دی گئی اور وہ کانفرنس میں حصہ نہیں لے سکے۔اس کے بعد سے او آئی سی ہندوستان سے کچھ دوری بنا کر رکھتا تھا۔سوراج نے کہا کہ وہ ایسی زمین کی نمائندے ہیں جو صدیوں سے علم کا منبع، امن کی مشعل، متنوع روایات کا منبع اور دنیا بھر کے مذاہب کا گھر رہا ہے۔