بی جے پی کارکن کے قتل پر چکمگلور میں حالات کشیدہ
چکمگلور:24/جون (ایس او نیوز/ایجنسی ) چکمگلور ٹاؤن میں حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے سٹی یونٹ جنرل سکریٹری محمد انور کو نامعلوم لوگوں نے قتل کردیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق انور کے بھائی عبدالکبیر کی جانب سے داخل کردہ ایف آئی آر کے مطابق انور بی جے پی لیڈر رگھوناتھ کے مکان سے واپس لوٹ رہاتھا کہ دو نامعلوم لوگوں نے ان پر تیز دھار ہتھیار وں سے حملہ کردیا، ان کے مطابق انوار پرتقریباً 12مرتبہ چھرا گھونپا گیا ہے، جس سے وہ ہلاک ہوگئے۔ کبیر نے پولیس کوبتایا کہ انہیں صبح 4بجے اطلاع ملی کے ان کے بھائی کا انتقال ہوگیاہے، اور ان کی لاش کو ضلع اسپتال منتقل کردیاگیاہے۔ انہوں نے پانچ لوگوں پر شبہ ظاہر کیاہے۔ شکایت میں کبیر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سپاری قتل ہے اور انور کو ایک مسجد کے آٹھ سالہ قدیم معاملے میں قتل کیاگیا ہے کبیر نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انور کے پیر کو جن لوگوں نے کاٹ دیاتھا اس قتل کے پیچھے بھی اُن ہی لوگوں کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ماہ قبل انور اور ان کے فیملی ممبرس کو جیل سے دھمکی کے فون موصول ہوئے تھے۔
بی جے پی کے مقامی رکن اسمبلی سی ٹی روی اور رکن پارلیمان شوبھا کارندلاجے نے ان کے قتل پر شہر میں احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر زور دیا کہ وہ اس بات کا یقین دلائے کہ بی جے پی کےرضاکاروں کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ سی ٹی روی نے کہاکہ انور نے پارٹی سے وفاداری کی ہے جس کا خمیازہ انہیں اپنی جان سے دینا پڑا۔ انور بی جے پی کا ایک عملی رکن تھا اور انہیں حالیہ انتخابات کے دوران چکمگلور کے دو وارڈوں کا چارج بھی دیاگیا تھا۔
بی جے پی ذرائع نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے نام لئے ہیں۔ جیسے ہی انور کے قتل کی خبریں چکمگلور میں پھیلیں بروز ہفتہ کی صبح سے ہی کشیدگی کا ماحول بن گیا جبکہ اسکول، بینک اور دیگر ادارے معمول کی طرح کھلے رہے۔ بی جے پی ورکروں نے پارٹی ڈسٹرکٹ دفتر کے روبروجمع ہوکر حادثہ کی مذمت کی۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے اس خصوص میں پانچ ملزمین کو گرفتار کیاہے۔ کبیر نے ساحلی کرناٹک اور ملناڈ میں سرگرم تنظیم کا بھی نام لیاہے۔ ایس پی کے اناملائی نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب تک ان کی تصدیق نہیں ہوجاتی تب تک ہم ان کے نام نہیں بتاسکتے۔