ہوناور اور کمٹہ کے بعد اب سرسی میں بی جے پی اور سنگھ پریوار کے کارکنوں کا ہنگامہ؛ مسجد اور دکانوں پر پتھرائو کے بعد پولس لاٹھی چارج
بھٹکل 12/ڈسمبر (ایس او نیوز) بی جے پی اور سنگھ پریوار کے کارکنوں کی جانب سے ہوناور اور کمٹہ میں پریش میستا کی موت کو لے کر ہنگامہ کھڑا کرنے کے بعد آج سرسی میں بھی ان کارکنوں نے توڑپھوڑ مچانے کی کوشش کی، جس کے دوران پولس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے اُن کی کوششوں کو ناکام بنادیا۔
ڈپٹی کمشنر نے کل ہی حکم نامہ جاری کیا تھا کہ 12 ڈسمبر سے 14 ڈسمبر تک ضلع بھر میں کسی بھی قسم کے احتجاج کرنے یا ریلی منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے، صرف شادی یا پرائیویٹ پروگرام کو چھوڑ کر دیگر پروگرام کی اجازت نہیں ہے، مگر ان سب کے بائوجود آج منگل کو سرسی میں بی جے پی اور سنگھ پریوار کے کارکن احتجاجی ریلی نکالنے کی غرض سے وکاس اشرم کے قریب جمع ہوگئے، جب پولس نے اُنہیں وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی تو پولس پر پتھرائو شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق احتجاجی سنگھ پریوار کے کارکن پولس کے پتھرائو کے ساتھ ساتھ مسجدوں اور دکانوں پر بھی پتھرائو کررہے تھے، جسے دیکھتے ہوئے پولس نے لاٹھی چارج شروع کردیا اور پورے ہجوم کو منتشر کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ احتجاجیوں نے بعد میں سواریوں اور دکانوں پر بھی جم کر سنگباری کی۔
سرسی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ احتجاج کی قیادت کرنے والے سرسی رکن اسمبلی ویشویشور ہیگڈے کاگیری اور لیڈر سچیدانند ہیگڈے سمیت کم ازکم 75 لوگوں کو پولس نے اپنی بسوں میں بھر کر دوسری جگہ لے گئے ۔ ان سب کے بائوجود احتجاجیوں نے جب سواریوں اور مساجد پر حملے کرنا شروع کردئے تو پولس نے ہوائی فائرنگ کے ذریعے احتجاجیوں کو بھگانے کی کوشش کی۔
مقامی لوگوں کے مطابق احتجاجیوں کی تعداد کافی زیادہ تھی، جس کے مقابلے میں پولس کافی کم تھی، اور یہی وجہ تھی کہ احتجاجی ایک جگہ سے نکل کر دوسری جگہ جمع ہوجاتے تھے اور وہاں ہنگامہ آرائیاں کرتے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے موقع پر سنگھ پریوار کے کارکنوں کے توڑ پھوڑ کے مزاج کو سمجھتے ہوئے عوام نے آج صبح سے ہی اپنی دکانیں بند رکھیں تھی، مگر اس کے بائوجود دکانوں پر پتھرائو کرتے ہوئے احتجاجیوں نے قریب دس دکانوں کو نقصان پہنچایا۔ بند کے دوران پورے سرسی میں سناٹا نظر آرہا تھا اور گلیاں سنسان تھی۔
اس دوران سرسی کے قاضی محلہ کی ایک وڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں احتجاجی پولس کے سامنے ہی مسجد سلطانیہ پر پتھرائو کرتے ہوئے پائے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مسجد کے دروازے اور کھڑکیوں وغیرہ کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ سٹی بازار میں موجود جامع مسجد اور مدینہ مسجد کی کھڑکیوں اور دروازوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
کافی تاخیر کےبعد پولس کی زائد فورس یہاں پہنچ گئی، جس کے بعد ویسٹرن رینج آئی جی پی ہیمنت نمبالکر کی قیادت میں پولس نے روڈ پر مارچ کیا اور عوام کو انتباہ دیا کہ اب قانون کو ہاتھ میں لینے کی صورت میں سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ شام تک حالات معمول پر لوث چکے تھے ، عوام کی چہل پہل بھی دوبارہ قائم ہوچکی تھی اور بس اور دیگر سواریاں بھی معمول کے مطابق دوڑنے لگی تھی۔