5؍ہزارسرکاری اسکول اساتذہ کو نومبرکی تنخواہ نہیں ملے گی
بنگلورو،12/نومبر(ایس او نیوز) 5؍ہزار سے زائد سرکاری اسکول کے اساتذہ کو نومبر کی تنخواہ نہیں ملے گی۔ محکمہ تعلیمات عامہ نے طے کیاہے کہ ماہانہ دوسو روپئے کا خصوصی بھتہ جو ان اساتذہ کو 2008ء سے دیاجارہاہے اس کو واپس حاصل کرنے کے لئے یہ رقم اس مہینہ کی تنخواہ سے وضع کی جائے گی۔ ریاستی حکومت نے پرائمری اسکول اساتذہ کے لئے خصوصی بھتہ 2006ء میں منظور کیا تھا۔ بعد ازاں یہ بھتہ بڑھاکر پرائمری اسکول اساتذہ کے لئے ماہانہ 300؍روپئے، سکینڈری اساتذہ کے لئے ماہانہ 400؍روپئے اور پی یوسی لکچررز کے لئے ماہانہ 500؍روپئے کردیاگیاتھا۔ لیکن 2008ء میں پرائمری اسکول اساتذہ کے لئے اور 2014ء میں سکینڈری اسکول اساتذہ اور پی یو سی لکچررس کے لئے اس خصوصی بھتہ کا حکمنامہ منسوخ کردیا گیا اس کے باوجود اساتذہ کو یہ بھتہ دیا جارہاتھا۔ سی اے جی کی سرکاری جانچ میں اس بات کا خلاصہ کیا گیاہے۔ ایک اور سرکاری جانچ میں پتہ چلا ہے کہ 1557پرائمری اسکول اساتذہ سے افزود خصوصی بھتہ کے 127؍لاکھ روپئے، 3789؍سکینڈری اسکول اساتذہ سے 512؍لاکھ روپئے اور 1896؍پی یو سی لکچررس سے 193؍لاکھ روپئے حکومت موصول ہونے ہیں۔ ایسے اساتذہ کا تعلق زیادہ تر بلاری، بلگاوی، بیدر، وجیاپور، داونگیرے، ٹمکور، ہاسن اور منڈیا اضلاع سے ہے۔ کرناٹکا پرائمری اسکول ٹیچرس اسوسی ایشن کے صدر بسواراج گریکر نے بتایاکہ اس ضمن میں ہم نے تعلیمات عامہ کے کمشنر اور محکمہ کے اعلیٰ افسروں سے رابطہ کیاہے اور درخواست کی ہے کہ اگر ممکن ہوتو اس خصوصی بھتہ کو جاری رکھاجائے۔ اتنی بڑی رقم کو وضع کرنے کے لئے تنخواہ میں کٹوتی کرنے سے اساتذہ اور ان کے کنبوں کے لئے مشکلات پیداہوں گی۔ ایک سرکاری اسکول ٹیچر نے بتایاکہ پورے ایک مہینہ کی تنخواہ روک لئے جانے کی بجائے یہ رقم قسطوں میں وضع کی جائے تو بہتر ہوگا۔