شامی فوج کی دمشق کے جنوب میں داعش کے ٹھکانوں پر تباہ کن بمباری
دمشق 23اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا )شام کی مسلح افواج نے دارالحکومت دمشق کے قرب وجوار میں واقع داعش اور النصرہ محاذ کے زیر قبضہ علاقوں پر اتوار کے روز لڑاکا طیاروں ، ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے سے تباہ کن بمباری کی ہے۔داعش کے جنگجوؤں نے جمعہ کو دمشق کے جنوب میں واقع علاقے حجر الاسود سے انخلا پر اتفاق کیا تھا لیکن دو روز کے بعد بھی انھوں نے علاقے کو خالی کرنا شروع نہیں کیا تو شامی فوج نے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سے ان پر تباہ کن بمباری کردی ہے۔ان فضائی حملوں کا مقصد داعش کے جنگجوؤں کو جھکانا اور انخلا کے سمجھوتے کو تسلیم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔داعش اور دوسرے گروپوں کے سیکڑوں جنگجو الحجر الاسود اور اس کے نزدیک واقع فلسطینی مہاجرین کے کیمپ الیرموک میں موجود ہیں۔شام کے سرکاری ٹی وی الاخباریہ نے حجر الاسود پر فضائی حملوں کے بعد دھواں بلند ہوتے دکھایا ہے۔شامی فوج کے لڑاکا طیارے فضا میں اڑتے نظر آرہے تھے۔دمشق کے مکینوں نے رات بھر اور اتوار کی صبح طیاروں کے اڑنے کی گونج دار آوازیں سننے کی اطلاع دی ہے۔شامی صدر بشارالاسد نے اپنے اتحادیوں روس اور ایران کی مدد سے مشرقی الغوطہ میں جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں فتح کے بعد اب دمشق کے دوسرے علاقوں کو مفتوح بنانے کے لیے بھی مہم تیز کررکھی ہے۔شامی فوج نے مشرقی الغوطہ میں واقع شہروں اور دیہات پر تباہ کن بمبار ی کی تھی اور دوما شہر پر 7 اپریل کو کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا جس کے بعد باغی گروپ شامی حکومت اور روس سے انخلا کے سمجھوتوں پر مجبور ہوگئے تھے اور وہ ان علاقوں سے اپنے خاندانوں سمیت اٹھ کر شمال مغربی صوبے ادلب اور صوبہ حلب میں ترکی کی سرحد کے نزدیک وا قع شہر جرابلس کی جانب چلے گئے ہیں۔دریں اثنا دمشق کے شمال مشرق میں واقع علاقے قلمون سے باغیوں اور ان کے خاندانوں کا انخلا جاری ہے اور وہ بھی روس اور شامی حکومت سے سمجھوتے کے تحت اپنا گھربار چھوڑ کر ادلب اور جرابلس کی جانب جارہے ہیں۔الاخباریہ ٹیلی ویڑن کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز پینتیس بسوں پر سیکڑوں باغی اور ان کے خاندان روانہ ہوئے تھے۔قلمون میں واقع بڑے قصبے الربیحہ سے دس بسوں پر مشتمل پہلا قافلہ روانہ ہوا تھا اور اس کی ملک کے شمال کی جانب سفر پر روانہ ہونے سے قبل شامی سکیورٹی فورسز نے تلاشی لی تھی۔اس کے علاوہ قلمون ہی میں واقع دو اور قصبوں جیرود اور الناصریہ سے بھی باغی اور ان کے خاندان سرکاری بسوں پر ادلب اور جرابلس کی جانب جارہے ہیں۔ان کے انخلا کا یہ سلسلہ سوموار کو تیسرے روز بھی جاری رہے گا۔