ترکی اور اردن میں شامی پاسپورٹس کی تجدید بند;شامی شہریوں کے لیے بْری خبر
دبئی،25اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اردن اور ترکی میں شامی رجیم کے نمائندہ قونصل خانوں نے 24 اپریل سے دونوں ملکوں کے لیے پاسپورٹس کی تجدید کا سلسلہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اتوار کی شام اردن میں شامی قونصل خانے کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت کی ہدایت پرشامی پاسپورٹس کی تجدید کا عمل روک دیا گیا ہے۔ گذشتہ روزی اسی طرح کا اعلان استنبول میں قائم شامی قونصل خانے کی طرف سے بھی کیا گیا۔اردن کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق عمان 13 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے جب کہ ترکی میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد 26 لاکھ سے زیادہ ہے۔کچھ عرصہ پیشتر شامی قونص خانوں کے حکام کی طرف سے کہا گیا تھا کہ حکومت پاسپورٹس سسٹم میں تبدیلیاں لا رہی ہے اور نیا ارجنٹ پاسپورٹ 800 ڈالر میں حاصل کیا جا سکے گا جب کہ معمول کی مدت میں 400 ڈالر کے مساوی رقم ادا کرنا ہو گی۔ یہ نیا پاسپورٹ مارچ کے آخر میں شامی رجیم کی پارلیمنٹ میں بحث کے بعد تیار کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔قبل ازیں شامی پارلیمان میں بیرون ملک موجود شامی شہریوں کو دوسرے ملکوں میں قائم قونصل خانوں سے پاسپورٹ کے اجراء کے حوالے سے شرائط اور ضوابط تبدیل کیے گئے تھے۔پاسپورٹ کی تجدید کرانے والے شامی شہریوں کی طرف سے اردن اور ترکی میں شامی قونصل خانوں کی طرف سے نئے فیصلے پر شدید ردعمل اور غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف انہیں پاسپورٹس کی تجدید کی صعوبت کا سامنا ہے اوردوسری طرف نئے پاسپورٹ کے اجراء کی آڑ میں بیرون ملک مقیم شامی شہریوں کو ایک نئی مشکل سے دوچار کر رہی ہے۔ حکومت کے اس اس اقدام سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ بیرون ملک پناہ گزین کے طور پر مقیم شامی شہریوں کے پاس قانونی سفری دستاویزات نہیں۔ ترکی میں ایک شامی نوجوان نے کہا کہ استنبول قونصل خانے کی طرف سے پاسپورٹ کی تجدید کے اعلان کے دو مقاصد ہیں۔ ایک مقصد صارفین کو غیر معینہ مدت تک پاسپورٹس کے حصول کے لیے خوار کرنا ہے اور دوسرا مقصد رشوت بٹورنا ہے۔ باری کا انتظار کرنے والوں کو نامعلوم کب نئے پاسپورٹ ملیں مگر بھاری رقوم رشوت کے طور پر دینے والوں کو البتہ نئے پاسپورٹس جاری کیے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں شامی نوجوان نے بتایا کہ اس نے استنبول میں شامی قونصل خانے میں پاسپورٹس کی بکنگ کے لیے 120 ڈالر اضافی ادا کیے ہیں۔ ترکی میں شامی شہریوں کے نئے پاسپورٹس کے لیے یہ غیر معمولی فیس ہے۔ مگر معاملہ یہی ختم نہیں ہوا بلکہ جب وہ دی گئی تاریخ پر پاسپورٹ لینے کے پہنچا تو اسے دو گھنٹے انتظار کے بعد کہا گیا کہ آپ کو کچھ رقم اور ادا کرنا ہو گی ورنہ آپ کو پاسپورٹ نہیں ملے گا۔شامی نوجوان نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ مسلسل تین روز تک دفتر میں خوار ہوتا رہا مگر اسے اس کا پاسپورٹ نہیں دیا گیا۔