بنگلور 17/مئی (ایس او نیوز) 24 ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے آج جمعرات صبح بی جے پی کے سربراہ بی ایس یڈی یورپا نے تیسری مرتبہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنا حلف لیا۔ انہوں نے بھگوان اور کسان کے نام پر نئے وزیراعلیٰ کا حلف اُٹھایا، جس کے ساتھ ہی کرناٹک اسمبلی انتخابات میں 104 سیٹوں کے ساتھ کامیاب ہونے والی بڑی بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کرناٹک میں پھر ایک بار اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
خیال رہے کہ بی جے پی کو اکثریت ثابت کرکے حکومت بنانے کے لئے مزید آٹھ سیٹوں کی ضرورت ہے، جس کے لئے اُنہیں گورنر نے پندرہ دنوں کی مہلت دی ہے، مگرسپریم کورٹ نے مرکز کو یڈی یورپا کی طرف سے ریاست کے گورنر وجو بھائی والا کو حکومت بنانے کا دعوی پیش کرنے کے لئے بھیجے گئے دو خطوں کو عدالت میں پیش کرنے کے لئے کہا ہے. بنچ نے کہا ہے کہ کیس کا فیصلہ کرنے کے لئے اس کا جائزہ لینا ضروری ہے.
اعلیٰ عدالت نے کانگریس اور جےڈی ایس کی درخواست پر كرناٹك سرکار اور یڈی یورپا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر جواب مانگا ہے۔ سپريم کورٹ جمعہ صبح 10:30 بجے اس معاملے پر پھر سنوائی کرے گا۔
بی جے پی کے رہنما بی ایس یڈی یورپا نے جمعرات کو اپنے طئے شدہ وقت پر وزیراعلی کی حیثیت سے بھلے ہی حلف لیا ہومگر رسم تخت نشینی کے بعد بھی یڈی یورپا کو راحت نہیں ملی ہے، ابھی اُن کےسامنے ودھان سبھا میں اکثریت ثابت کرنے کا بہت بڑا چیلنج ہے۔ جبکہ جمعہ کو سپریم کورٹ میں بھی معاملے کی سنوائی ہے.
آج وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ سمیت کئی بڑے لیڈران شریک نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ بدھ کو جب کانگریس اور جے ڈی ایس نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے آج کی یڈی یورپا کی حلف برداری تقریب پر روک لگانے کی درخواست کی تھی تو سپریم کورٹ نے حلف برداری پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا، البتہ سپریم کورٹ نے کانگریس۔جے ڈی ایس مخلوط پارٹی اور بی جے پی دونوں کوحکم جاری کیا تھا کہ وہ اپنے اپنے ارکان کی فہرست صبح10:30 بجے تک عدالت میں جمع کرائیں۔
بدھ کو کرناٹک کے گورنر وجو بھائی والا کے بی ایس یڈی یورپا کو وزیراعلیٰ کا عہدہ کا حلف دلانے کے فیصلے کے خلاف کانگریس اور جنتادل ایس نے سپریم کورٹ کا رُخ کیا تھا، سپریم کورٹ نے اس معاملے پر اُن کی درخواست قبول کرلی اور رات کے 1:45 بجے تین ججوں کی بینج نے اس معاملے پر سنوائی شروع کی۔
اس بینچ میں جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سکری اور جسٹس بوبڈے شامل تھے. معاملے میں مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل توشار مہتا ، بی جے پی کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی اور کانگریس کی جانب سے ابھیشک سنگھوی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے گورنر کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ کی تقریب پرروک نہیں لگائی جاسکتی ہے، مگر عدالت نے اس بات کومانا کہ اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لئے دئے گئے 15 دنوں کی مہلت پر سماعت کی جا سکتی ہے.
وزیراعلیٰ کا حلف لینے پر کانگریس صدر راہول گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کے بائوجود بھی بی جے پی کی سرکار بننا آئین کا مزاق اُڑانا ہے۔ آج صبح جب بی جے پی اپنے کھوکھلی جیت کا جشن منا رہی ہوگی تو ہندوستان جمہوریت کی ہار کاماتم منائے گا۔
اب جبکہ یڈی یورپا کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ بن گئے ہیں، اب اُنہیں اپنی حکومت سازی کے لئے اکثریت ثابت کرنی ہے ، بھلے ہی اُنہیں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لئے کچھ دنوں کی مہلت ملی ہے، مگر اُنہیں اپنے ارکان اسمبلی کی لسٹ آج صبح ہی سپریم کورٹ میں جمع کرانی ہے، یہ دیکھنا اب دلچسپ ہوگا کہ بی جے پی کی لسٹ میں درکار مزید آٹھ ارکان اسمبلی کون ہیں، جن کو لے کر بی جے پی اپنی حکومت قائم کرے گی۔
یاد رہے کہ کرناٹک میں اس بار کے انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے، لیکن بی جے پی نے 104 سیٹیں ہونے کے بائوجود اکثریتی ہندسہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا، دوسری طرف کانگریس اور جے ڈی ایس نے گٹھ بندھن کرتے ہوئے اپنے پاس اکثریتی ہندسہ ہونے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔ لیکن انہیں گورنر وجو بھائی والا نے سرکار بنانے کی دعوت نہیں دی، جسے لے کر کانگریس اور جے ڈی ایس نے سپریم کورٹ کا بھی رُخ کیا لیکن فی الحال فیصلہ بی جے پی کے حق میں رہا ہے۔
224 سیٹوں والی کرناٹک اسمبلی میں 12مئی کو 222 اسمبلی حلقوں پر پولنگ ہوئی تھی جس کے نتائج 15 مئی کو ظاہر ہوئے تھے۔ بی جے پی کو 104 ، کانگریس کو 78 ، جنتادل (سیکولر) کو 37 اور دیگر کو تین سیٹوں پر کامیابی ملی ۔ حکومت بنانے کے لئے کسی بھی پارٹی کو 112 سیٹیں ضروری ہیں جس کو دیکھتے ہوئے نتائج کا اعلان ہونے سے پہلے ہی کانگریس نے جے ڈی ایس کے رہنما کماراسوامی کو وزیراعلیٰ کا اُمیدوار منتخب کرتے ہوئے اپنی جانب سے حمایت کا اعلان کیا جس کے ساتھ ہی کانگریس۔جےڈی ایس کی سیٹوں کی تعداد 115ہوگئیں تھیں، کانگریس نے دیگر دو ارکان کو بھی اپنے ساتھ ملایا ہے تاکہ بی جے پی کے لئے اقتدار حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہ چھوڑا جائے، اس طرح کانگریس۔جے ڈی ایس اتحاد کے پاس جملہ 117 سیٹیں ہیں۔