سواتی مالیوال نے ہڑتال ختم کی، آرڈیننس کو تاریخی جیت قرار دیا
نئی دہلی ،22؍اپریل (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی مالیوال نے 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے جنسی زیادتی کے قصورواروں کو سزائے موت سمیت ایسے جرائم کے لئے سخت سزا کی فراہمی سے متعلق آرڈیننس کے متعلق صدرجمہوریہ کی طرف سے اعلان کیے جانے کے بعد آج اپنی بھوک ہڑتال ختم کر لی۔ وہ گزشتہ دس دنوں سے یہاں راج گھاٹ پر بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے اس آرڈیننس پر عوام کو مبارکباد دی اور کہا کہ بہت کم مظاہروں نے اتنے کم وقت میں اتنا کچھ حاصل کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کے فیصلے کو آزاد ہندوستان کے لئے تاریخی جیت بتایا۔فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس، 2018 کے مطابق عصمت دری کے مقدمات سے نمٹنے کے لئے نئی فوری عدالتیں قائم کی جائیں گی اور تمام تھانوں اور اسپتالوں کو خصوصی فورینزک کٹس دیئے جائیں گے۔ حکام نے اس آرڈیننس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں خاص طور پر 12۔16 سال کی عمر کی لڑکیوں کی عصمت دری کے قصورواروں کے لئے سخت سزا کا انتظام کیا گیا ہے۔ بارہ سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرنے والوں کو سزائے موت ملے گی۔ اپنی بھوک ہڑتال کا اختتام کرتے ہوئے سواتی مالیوال نے کہا کہ ہر روز تین، چار، چھ سال کی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے ،میں نے خط لکھے، نوٹس جاری کئے۔ میں نے شہریوں کی طرف سے لکھے گئے 5.5 ملین خطوط وزیر اعظم کو سونپے؛ لیکن یہ کوشش ناکام گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں نے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا،کوئی حکمت عملی نہیں تھی، آہستہ آہستہ پورے ملک میں لوگ اس تحریک سے جڑتے گئے۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم کو بھارت واپس لوٹنے کے بعد قانون میں ترمیم کرنا پڑا۔ میں اس فتح کے لئے بھارتی عوام کو مبارکباد د یتی ہوں ۔ کمیشن عصمت دری کے مقدمات سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں فاسٹ ٹریک عدلیہ کا قیام اور قصورواروں کے لئے سزائے موت کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔