پروین توگڑیا کاوشوہندوپریشد سے کوئی تعلق نہیں، سنت سمیلن میں رام مندرپر نہیں آئے گی تجویز: سوامی چنمیانند
الہ آباد، 19؍جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے کر سُرخیوں میں جگہ بنانے والے وشوا ہندو پریشد کے صدر پروین توگڑیا کو آج خود اُن کی تنظیم دوری بنائے رکھنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق توگڑیا کی طرف سے حکومت پر ان کے خلاف سازش کرنے اور انکاؤنٹر کر نے کی سازش جیسے الزامات کے بعد نہ صرف آر ایس ایس بلکہ وی ایچ پی نے بھی پورے تنازعہ سے خود کو الگ کر لیاہے اور اب سوامی چنمیاند نے کہا ہے کہ پروین توگڑیا کا فی الحال سے وشواہندو پریشد سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔الہ آباد میں ہونے والی سنت سمیلن میں سوامی چنمیانند نے کہا کہ پروین توگڑیا کا فی الحال وشو ہندو پریشد سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہمارے پاس بدانتظامی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔وہیں انہوں نے توگڑیا کے انتخابات کرانے کے فیصلے کو بھی غلط بتایا۔انہوں نے کہا کہ نہ ہی پروین توگڑیاکے نام پر کوئی بحث ہوگی اور نہ ہی ہم بحث کرنے دیں گے۔سوامی چنمیانند نے کہا کہ رام مندر پربھی نہ تو کوئی تجویز آئے گی اور نہ ہی پاس ہوگی۔
وزیر اعظم سے لے کر وزیر اعلی یوگی تک تمام لوگ عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں اور جیسے ہی فیصلہ آئے گا ہماری حکومت مندر بنانے میں ہماری مدد کرے گی۔ خیال رہے کہ سوامی چنمیانند وی ایچ پی کے مارگ درشک کے رکن ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے الہ آباد سنت سمیلن کے بارے میں کہا کہ یہ سنتوں کے اعزاز کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ کے لیے آشیرواد کابھی پروگرام ہے۔ماگھ میں راجہ مہاراجہ ایسے پرگرام کرتے رہے ہیں۔
بتا دیں کہ راجستھان کی ایک عدالت سے گرفتاری کا وارنٹ سامنے آنے کے بعد پروین توگڑیا پراسرار طور پر غائب ہو گئے تھے۔ 11گھنٹوں کے بعدوہ احمد آباد میں بے ہوشی کی حالت میں ملے تھے،انہیں ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا،اگلے دن انہوں نے ہسپتال سے ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ان کے انکاؤنٹرکی سازش کی جارہی تھی۔انہوں نے مرکزی حکومت کے سربراہ نریندر مودی اور احمدآباد پولیس کو ان کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایاتھا۔