کانوڑیوں اورمہاراشٹرکے پرتشدداحتجاج کے واقعات پر سپریم کورٹ سخت ،بتایا،سنگین حالات
نئی دہلی:10/ اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران نجی اور عوامی املاک کونقصان پہونچانے کے واقعات کوبہت سنگین بتاتے ہوئے آج کہاہے کہ وہ قانون میں ترمیم کے لیے حکومت کا انتظار نہیں کرے گا۔چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجی وائی چندرچوڑ کی بینچ نے کہا کہ اس معاملے میں ہدایات جاری کی جائیں گی۔اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بینچ سے کہا کہ اس طرح کی بغاوت اور فسادات کے واقعات کے معاملے میں علاقے کے پولیس سپرنٹنڈنٹ جیسے حکام کی جوابدہی مقرر کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی نہ کسی حصے میں تقریباََہر ہفتے ہی پرتشدد احتجاج اور فسادات کے واقعات ہو رہے ہیں۔انہوں نے مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے احتجاج کے پس منطرمیں عدالت کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں ہوئے تشدد اور اب حال ہی میں کانوڑیوں کے ملوث ہونے والے پرتشدد واقعات کا خاص طور پر ذکر کیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ فلم ’’پدماوت‘‘جب ریلیز ہونے والی تھی تو ایک گروپ نے کھلے عام اہم اداکارہ کی ناک کاٹنے کی دھمکی دے ڈالی لیکن کہیں کچھ نہیں ہوا۔کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔اس پربنچ نے وینو گوپال سے کہاکہ تو پھر اس بارے میں آپ کا کیا مشورہ ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ متعلقہ حکام کی ذمہ داری کا تعین کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں ہی غیر قانونی تعمیرات اس وقت رک گئی تھیں جب یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ اس طرح کی تعمیر کے لیے متعلقہ علاقے کے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام کی جوابدہی ہوگی۔وینو گوپال نے کہا کہ حکومت اس طرح کے احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے قانون میں ترمیم کرنے پر غور کر رہی ہے اور عدالتوں کو اس کے مناسب قانون میں تبدیلی کی اجازت دینی چاہیے۔اس پر، بنچ نے تبصرہ کیاکہ ہم ترمیم کا انتظار نہیں کریں گے۔یہ سنگین صورت حال ہے اوریہ بندہوناچاہیے۔بنچ نے اس کے بعد کوڈگللور فلم سوسائٹی کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر تفصیلی حکم سنائے گی۔عرضی میں عدالت کے 2009کے فیصلے میں دی گئیں ہدایات کونافذ کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔اس فیصلے میں نیالی نے کہا تھا کہ وبھنن مسائل پر منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران نجی اور عوامی املاک کونقصان ہونے کی صورت میں اس کے لیے آرگنائزر ذاتی طور پر ذمہ دار ہوں گے۔بنچ نے احتساب کا تعین کرنے کے لیے ایسے احتجاجی مظاہروں کی ویڈیوگرافی کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔