تین طلاق معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ۔ پارلیمنٹ کے نئے قانون بنانے تک ' کورٹ نے تین طلاق' پر لگائی روک۔ مرکزی حکومت کوقانون بنانے کا حکم

Source: S.O. News Service | By Abu Hamdan Nadvi | Published on 22nd August 2017, 12:22 PM | ملکی خبریں |

 نئی دہلی  22  اگست :   ( ایجنسی، ایس او نیوز)  تین طلاق معاملہ میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چھ ماہ تک کے لئے اس پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ چھ ماہ میں پارلیمنٹ میں قانون بنا کر تین طلاق کو غیر آئینی قرار دے۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے چھ مہینہ میں تین طلاق پر قانون لانے کے لئے کہا ہے۔ جسٹس کھیہر نے کہا کہ اس مسئلے پر تمام جماعتوں کو سیاست سے الگ ہو کر قدم اٹھانا ہو گا۔جسٹس کھیہر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طلاق بدعت (ایک وقت میں تین طلاق) سنی کمیونٹی میں ہزاروں سالوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق بدعت آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

قارئین کو یاد دلا دیں کہ اس   معاملہ پر  گزشتہ11  مئی کو   سماعت کا آغاز ہوا تھا جو کہ 18 مئی تک اختتام کو پہنچ گئی تھی اور    مسلسل چھ دنوں تک اس معاملہ پر سماعت کرنے کے بعد سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ بنچ کے دیگر ججوں میں جج کورئین جوزف، جج آر ایف نریمن، جج یو یو للت اور جج ایس عبدالنذیر شامل ہیں۔ گرمیوں کی چھٹی کے دوران  اس نے مسلم خواتین کی سات عرضیوں پر سماعت کی، جن میں تین طلاق کے قانونی ہونے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت نے۔اپنے حلف نامے میں عدالت سے کہا تھا کہ اگر عدالت کے فیصلے میں طلاق ثلاثہ کو غیر معقول اور غیر دستوری پایا جاتا ہے تو حکومت مسلمانوں کے لئے شادی اور طلاق کو باقاعدہ طور پر منضبط بنانے کے لئے قانون سازی کرے گی۔  دوسری جانب فیصلہ آنے کے بعد  میڈیا اور سوشیل میڈیا پر گرما گرم بحث  شروع ہو چکی ہے جس  میں کہیں کورٹ کے فیصلے کا دفاع کیا جا رہا ہے تو کہیں کوئی اسے مسلمانوں کے خلاف فیصلہ قرار دے رہا ہے۔

کورٹ کے فیصلے پر چو طرفہ بحث :  سپریم کورٹ کے فیصلے پر ڈاکٹر یاسر ندیم الواجوادی نے اپنا تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ یہ فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے تین طلاق پر پابندی عائد کرکے مذہب میں مداخلت کا دروازہ کھل گیا ہے ۔وہیں نیشنل میڈیا میں اس پر کچھ اس اندازہ سے تبصرہ کیا جارہاہے کہ کورٹ نے حکومت کے پالے میں گیند پھینک دیاہے اور خود اس میں کوئی مداخلت نہیں کی ہے۔ ذرائع کے حوالے سے خبر آئی ہے کہ  اس فیصلے پر آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ  10 ستمبر کو ایک میٹنگ منعقد کر ے گا جس میں  اس فیصلے کا جائزہ لیکر مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکموت چھ ماہ کے اندر کوئی قانون بنائے گی  اور  اس سلسلے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ   مزید اس میں کیا  اقدام کرے گا ۔

ایک نظر اس پر بھی

صحافی سومیا وشواناتھن کے قاتلوں کی ضمانت پر سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ صحافی سومیا وشواناتھن قتل کیس میں 4 ملزمین کو ضمانت دینے کی جانچ کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے چاروں قصورواروں اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں دہلی ہائی کورٹ کی سزا کو معطل کرنے اور 4 ...

کیجریوال کے لیے جیل ٹارچر چیمبر بن گئی، نگرانی کی جا رہی ہے: سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی نے منگل کو الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیل میں بند کیجریوال کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا لنک ڈھونڈ کر دیکھا جا رہا ہے اور ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ کیجریوال کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ کیجریوال کے ساتھ تہاڑ جیل میں کسی بھی ...

ہیمنت سورین کو راحت نہیں ملی، ای ڈی نے ضمانت عرضی پر جواب دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگا

 زمین گھوٹالے میں جیل میں قید جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر جواب دینے کے لیے ای ڈی نے ایک بار پھر عدالت سے اپنا موقف پیش کرنے اور وقت مانگا ہے۔ جیسے ہی سورین کی درخواست پر منگل کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں سماعت شروع ہوئی، ای ڈی نے ...

کجریوال کو ضمانت کی درخواست 75 ہزار جرمانہ کے ساتھ خارج

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے دن قانون کے ایک طالب ِ علم کی درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) 75 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے خارج کردی جس میں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو ”غیرمعمولی عبوری ضمانت“ دینے کی گزارش کی گئی تھی۔

یوپی-بہار میں شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی، کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ

راہملک کی شمالی ریاستوں میں درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ تاہم کچھ ریاستوں میں بارش بھی ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ ہمالیائی مغربی بنگال، بہار، اوڈیشہ، آسام، مغربی ...