اٹارنی جنرل وینو گوپال اور مرکز کی ہتک عزت درخواست پر وکیل پرشانت بھوشن کو سپریم کورٹ کا نوٹس
نئی دہلی،06 ؍فروری (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال اور مرکز کی ہتک عزت درخواست پر بدھ کو وکیل پرشانت بھوشن کو نوٹس جاری کیا۔یہ ہتک عزت پٹیشن ایم ناگیشور راؤ کی سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر کے طور پر تقرری کو لے کر عدالت کی مبینہ تنقید متعلقہ بھوشن کے ٹوٹس کے تناظر میں دائر کی گئی ہے۔جسٹس ارون مشرا اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے پرشانت بھوشن کو توہین عرضی کا جواب دینے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔
بنچ نے کہا کہ وہ اس بڑے سوال پر غور کریں گے کہ کیا کوئی وکیل یا کوئی دوسرا شخص عدالت کے زیر التواء کسی معاملے کی تنقید کر سکتاہے جس سے عوام کی رائے متاثر ہو۔بنچ نے کہا کہ عدالت پر تنقید بھی انصاف فراہم کرنے کے عمل میں مداخلت ہو سکتی ہے۔بنچ نے اس معاملے کو آگے کی سماعت کیلئے سات مارچ کی تاریخ مقررکی ہے۔پرشانت بھوشن نے اپنے ٹویٹ میں الزام لگایا تھا کہ ناگیشور راؤ کی تقرری کے معاملے میں مرکز نے وینو گوپال کے ذریعے عدالت کو گمراہ کیا۔مرکز نے ان ٹویٹ کی بنیاد پر بھوشن کے خلاف توہین کارروائی کرنے کے لیے منگل کو عدالت میں عرضی دائر کی اور کہا کہ یہ ایک زیر التواء معاملے میں غلط بیان دینے جیسے ہیں۔بھوشن کے خلاف وینو گوپال کی ہتک عزت درخواست کے کئی دن بعد یہ دائر کی گئی۔
وینو گوپال نے اپنی ہتک عزت درخواست میں وزیر اعظم نریندر مودی، جسٹس اے کے سیکری اور سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر ملکا ارجن کھڑگے کی رکنیت والی اعلی اختیار والی کمیٹی کی میٹنگ کی کارروائی کا حوالہ دیا ہے۔مرکز کی عرضی میں بھی وینو گوپال کی درخواست کے بیان کا ذکر ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ یہ اس کی درخواست کے حصہ کے طور پر بھی پڑھا جائے۔وینو گوپال کی عرضی میں بھوشن کے یکم فروری کے ٹوٹس کا ذکر کیا گیا ہے جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے عدالت کو گمراہ کیا ہے اور شاید اعلی اختیار کمیٹی کے اجلاس کی گڑھی ہوئی کاروائی پیش کی ہے۔وینو گوپال نے کہا ہے کہ ان ٹوٹس کے ذریعے ایسا لگتا ہے کہ بھوشن نے جان بوجھ کر اٹارنی جنرل کی ایمانداری اور وفاداری پربھٹہ لگارہے ہیں جنہوں نے یکم فروری کو سماعت کے دوران کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کی تفصیلات پیش کی تھی۔
جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر مقرر کرنے کے مرکز کے فیصلے کے خلاف غیر سرکاری تنظیم کامن کاؤزکی عرضی پر یکم فروری کو سماعت کر رہی تھی۔