ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں سرکار کی تبدیلی کیخلاف عرضی پرمرکز کو سپریم کورٹ کا نوٹس
نئی دہلی،07؍ ستمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ ایس سی ۔ایس ٹی ایکٹ میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد مرکزی سرکار کے ذریعہ اس میں تبدیلی کرنے کیخلاف دائر عرضیوں پر سماعت پر اتفاق ہو گیاہے ۔ حالانکہ کورٹ نے مرکزی سرکار کے ذریعہ ایس سی ۔ایس ٹی ایکٹ میں سپریم کورٹ کے حکم کو غیر موثر کرنے والے ترمیم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے ۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی سراکر کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ کورٹ نے مرکزی سرکار سے چھ ہفتے میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عرضٰ وکیل پریا شرما اور پرتھوی راج چوہان نے دائر کی ہے ۔عرضی میں مرکزی سرکار کے نئے ایس سی ایس ٹی ترمیم قانون 2018کو غیر قانونی بتایا گیا ہے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس نئے قانون سے بے گناہ لوگوں کو پھر سے پھنسایا جائے گا ۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکار کے اس نئے قانون کو غیر قانونی قرار دیا جائے ۔عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس عرضی کے التوا میں رہنے تک کورٹ نئے قانون کے عمل پر روک لگائے۔مرکزی سرکار نے اس ترمیمی قانون کے ذریعہ ایس سی ایس ٹی انسداد استحصال قانون میں دفعہ18اے منسلک کیا ہے۔ اس دفعہ کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے ابتدائی جانچ کی ضرورت نہیں ہے ۔ نہ ہی جانچ افسر کو گرفتار کرنے سے پہلے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت ہے ۔ ترمیمی قانو میں یہ بھی کہا گیاہے کہ اس قانون کے تحت جرم کرنے والے ملزم کو پیشگی ضمانت کی تجویز کا فائدہ نہیں ملے گا۔پچھلے20مارچ کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ایس سی ایس ٹی انسداد استحصال قانون میں شکایت ملنے کے بعد فوری معاملہ درج نہیں ہوگا۔ڈی ایس پی پہلے شکایت کی ابتدائی جانچ کرکے پتہ لگائے گا کہ معاملہ جھوٹا تو نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ملزم کو فوری گرفتار نہیں کی اجائے گا۔ سرکاری ملازمین کی گرفتاری سے پہلے اہل افسر اور عام آدمی کی گرفتاری سے پہلے ایس ایس پی کی منظوری لی جائے گی۔