سپریم کورٹ کی مودی حکومت کوپھٹکار، لوک پال سرچ کمیٹی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی معلوما ت مانگیں
نئی دہلی،5جنوری (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے جمعہ کو مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ستمبر 2018سے ابھی تک لوک پال سرچ کمیٹی کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات پر ایک حلف نامہ سونپے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کو بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں 17جنوری تک حلف نامہ دائرکریں۔چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس سنجے کشن کول کی بنچ نے کہا کہ حلف نامے میں آپ کولوک پال سرچ کمیٹی قائم کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی معلومات یقینی بنانی ہوگی۔
اٹارنی جنرل نے جب کہا کہ ستمبر، 2018سے اب تک کئی اقدامات کئے گئے ہیں، پھر بنچ نے ان سے پوچھاکہ ابھی تک آپ نے کیا کیا ہے؟،اس میں بہت زیادہ وقت لگ رہا ہے۔وینوگوپال نے دہرایاکہ کئی اقدامات کئے ہیں،پھر بنچ ناراض ہوگئی اور کہا کہ ستمبر 2018سے لے کرکئے گئے تمام اقدامات کو ریکارڈ پر لے کرآئیں۔
غیر سرکاری تنظیم کامن کاج کی جانب سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ حکومت نے سرچ کمیٹی کے ارکان کے نام تک اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں کئے ہیں۔عدالت عظمی نے لوک پال کے لئے سرچ کمیٹی کی تشکیل پر مرکزی حکومت کی دلیلوں کو 24جولائی، 2018کو پورا غیر اطمینان بخش بتاتے ہوئے اس پر چار ہفتوں کے اندر اندر بہتر حلف نامہ دائر کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا، لوک سبھا کی اسپیکر سمترا مہاجن اور مکل روہتگی والی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ 19جولائی، 2018کو ہوئی تھی جس میں سرچ کمیٹی کے لئے نام پر بحث ہوئی ۔وینو گوپال نے کہا تھا کہ سلیکشن کمیٹی نے زور دیا کہ سرچ کمیٹی میں صدر سمت کم از کم سات رکن ہونے ہیں جنہیں انسداد بدعنوانی پالیسی، پالیسی انتظامیہ، ویجلنس، پالیسی ساز، فنانس، انشورنس اور بینکاری، قانون اور انتظام وغیرہ کے علاقے میں تجربہ ہو۔اس کے علاوہ کمیٹی کے 50فیصد اراکین ایس سی، ایس ٹی،اوبی سی، اقلیتی اور خواتین ہونے چاہئے۔