ایودھیا تنازع: مقدمہ کے فریقوں نے تسلیم کیا ، حل صرف سپریم کورٹ کے پاس ہندو بھی عدالت کے فیصلہ کے منتظر
ایودھیا، 6؍جنوری (ایس او نیوز؍پی ٹی آئی) ایودھیا تنازعہ حل کے لئے سپریم کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کی طرف سے بارہا یہ بیان آتا رہا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلہ کو قبول کریں گے۔ چونکہ عدالت کے باہر اب کسی بھی طرح کی مفاہمت کی گنجائش باقی نہیں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد کہ حکومت مندر،مسجد تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظارکرے گی۔ اب ہندو فریقین نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ بھی عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالتی کارروائی کو اپنا راستہ طے کرنے دیجئے، سیاسی نقطۂ نظر سے اس پر دباؤ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ عدالتی کارروائی مکمل ہوجانے کے بعد ایک حکومت کے طور پر جو بھی ہماری ذمہ داری ہوگی ہم اسے پورا کرنے کی تمام کوشش کریں گے۔ مہنت دھرم داس نے سنیچر کو کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس مقدمے کی ہر دن سماعت ہو کیونکہ طویل عرصے سے ہم انصاف کے انتظار میں ہیں۔ اس معاملے میں کوئی بھی حکومت آرڈننس نہیں لا سکتی۔ اس کا فیصلہ صرف عدالت ہی کر سکتی ہے ’۔شری رام جنم بھومی نیاس کے رکن اور منی رام داس چھاؤنی کے جانشین مہنت کمل نین داس نے کہا کہ جس طرح سے رام جنم بھومی کے مقدمے میں صرف تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے اس سے ملک کے کروڑوں ہندوؤں کی آستھا کی توہین ہوئی ہے ۔ جلد از جلد سپریم کورٹ اس مقدمے پر اپنا فیصلہ سنائے ۔متنازعہ رام جنم بھومی پر رام للا کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے کہا،‘ ہم آس لگائے بیٹھے تھے کہ رام للا مقدمے کی سماعت شروع ہوگی لیکن اس مسئلے پر شنوائی نہ ہونے سے مایوسی ہی ہاتھ آئی ہے ۔رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے خود سوزی کی دھمکی دینے والے تپسوی چھاؤنی کے جانشین مہنت پرم ہنس داس نے کہا،10؍ جنوری سے اس مقدمے کی سماعت شروع ہونی ہے ۔ عدد بہت مبارک ہے ۔ بھگوان رام کے والد مہاراجہ دشرتھ کے نام میں بھی دس کا ذکر ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ اب تیزی سے اس مقدمے کی شنوائی ہوگی اور فیصلہ بھگوان رام کے حق میں آئے گا’۔بابری مسجد کے مدعی اقبال انصاری نے کہا،‘عدالت پر کسی کا زور نہیں چل سکتا، وہ پوری طرح سے آزاد ہے ۔ عدالت کی کارروائی میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ بہت لمبا انتظار ہوچکا ہے ، ہر کسی کو فیصلے کا انتظار ہے لیکن فیصلہ سنانے کے لیے عدالت پر دباؤ بنانا غیر مناسب ہے ۔ ہمارے کہنے سے یاکسی کے کہنے سے کورٹ اپنا فیصلہ نہیں سنائے گا۔ ہر کسی کو فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے ۔ جب تک فیصلہ نہیں آتا تب تک باہمی امن و امان سے بھائی چارہ بنا کر رہنا چاہیے ’۔ بابری مسجد تنازعہ کے ایک اور فریق حاجی محبوب نے کہا کہ اس مقدمے کی روزانہ شنوائی ہو اور جلد از جلد اس مقدمے کا فیصلہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جو بھی ہو، جلد ہو جس سے اس مسئلے کا حل نکل سکے اور ملک میں امن و چین قائم رہے۔