ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند: سدرامیا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 29th September 2018, 12:00 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 29؍ستمبر(ایس او نیوز) سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس لیجسلیچر پارٹی لیڈر سدرامیا نے کہا ہے کہ بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ نے کل جو فیصلہ سنایا ہے وہ اس دیرینہ تنازعے کو سلجھانے کے لئے ایک سمت کے تعین کا سبب بنا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کو کسی کی جیت یا ہار سے تعبیر کرنا مناسب نہیں ہے۔ 1994میں فاروقی کی عرضی پر لکھنؤ ہائی کورٹ بنچ کے اس فیصلے کے لئے مسجد لازمی نہیں ہے، سپریم کورٹ نے بحال رکھا ہے۔ اور واضح کردیا ہے کہ یہ فیصلہ صرف ایک معاملے تک محدود ہے، اسی لئے اس فیصلے کو کسی کی جیت یا ہار سے تعبیر نہیں کیاجاسکتا۔ دونوں فرقوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ، لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس اس فیصلے کو اپنی جیت قرار دے کر آگ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ملک کے عوام کو چاہئے کہ اگلے انتخابات میں ان کو ووٹ دیں جو ’’کام کی باتیں کرتے ہیں من کی نہیں‘‘باگلکوٹ ضلع کے بادامی میں نئے ٹاؤن پنچایت ممبروں کی تہنیت کے لئے منعقدہ جلسے میں حصہ لیتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ وہ اس حلقے کے رکن اسمبلی بنے ہوئے چار ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ چونکہ وہ ریاستی حکومت کی رابطہ کمیٹی کے چیرمین بھی ہیں اسی لئے بار بار حلقے کا دورہ نہیں کرسکتے۔ اسی لئے انہوں نے بادامی میں اپنا ایک دفتر قائم کیا ہے، جب بھی وہ آئیں گے اسی دفتر میں رہیں گے، اگر نہیں آسکے تو عوام اس دفتر سے رابطہ کرکے اپنے مسائل پیش کریں۔ سدرامیانے کہاکہ اس حلقے کے عوام نے انہیں منتخب کیا ہے اسی لئے عوام کے ساتھ وہ کبھی دھوکہ نہیں کریں گے۔

سدرامیا نے کہاکہ بحیثیت وزیر اعلیٰ انہوں نے جو بھی فلاحی اسکیمیں نافذ کی تھیں ان تمام کو موجودہ حکومت آگے بڑھارہی ہے۔عوام کو چاہئے کہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ پچھلے ساڑھے چار سال کے دوران مودی حکومت نے ملک کے لئے کچھ نہیں کیا۔اگر آخری دنوں میں کچھ کیا تو رافیل سودے کی شکل میں سب سے بڑا گھپلہ ہی کیا ہے۔ ریاست کی مخلوط حکومت کو مضبوط قرار دیتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ حالیہ بلدی انتخابات میں دونوں پارٹیوں کے درمیان صرف دوستانہ مقابلہ ہوا، انہوں نے کہاکہ گزشتہ انتخابات میں جب عوام نے معلق فرمان سنایاتو محض بی جے پی کو اقتدار سے دو ر رکھنے کے مقصد سے کانگریس اور جے ڈی ایس ایک ہوئے ہیں اگر بی جے پی اقتدار پر آجاتی تو رریاست میں فرقہ پرستی اور مذہب کی بنیاد پر ٹکراؤ عام ہوجاتا ۔

انہوں نے کہاکہ بلدی انتخابات میں بی جے پی سے زیادہ سیٹوں پر کانگریس نے کامیابی حاصل کی اس کے علاوہ بیشتر آزاد اراکین اسمبلی کا تعلق چونکہ کانگریس سے ہے وہ بھی کانگریس سے جڑ گئے ہیں۔

برہت بنگلور مہانگر پالیکے کے میئر کے انتخاب میں کانگریس کی کامیابی پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ بی جے پی کو مطلوبہ اراکین کی تائید حاصل نہیں تھی ، پھر بھی اقتدار پر قبضے کے ہوس میں اس نے آزاد کارپوریٹروں کو اغوا کرنے کی کوشش کی لیکن اس میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہاکہ میئر کے انتخاب میں کانگریس اور جے ڈی ایس امیدواروں کی جیت سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ریاست میں سیکولر پارٹیوں کا اتحاد اور مضبوط ہوگا۔ ریاستی کابینہ میں توسیع کے بارے میں ایک سوال پر سدرامیا نے کہاکہ 3 ؍اکتوبر کے بعد کابینہ میں توسیع کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی میں وزارت کے دعویداروں کی تعداد کافی زیادہ ہے ، لیکن وزارتوں کی صرف چھ نشستیں باقی رہ گئی ہیں اسی لئے کانگریس سے پانچ اور جے ڈی ایس سے ایک وزیر کا انتخاب ہونا طے ہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔