سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور ریاستی انفارمیشن کمیشن میں خالی اسامیوں سے عدلیہ فکرمند
نئی دہلی28جولائی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے مرکزی انفارمیشن کمیشن اور ریاستی انفارمیشن کمیشن میں خالی اسامیوں پر آج تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ کورٹ نے مرکز اور سات ریاستوں کو چار ہفتوں کے اندر اندر حلف نامہ داخل کر وضاحت کی ہدایت دی ہے کہ خالی عہدوں پر کتنے وقت کے اندر اندر تقرریاں ہو ں گی۔ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کے بنچ نے کہا کہ مرکزی انفارمیشن کمیشن میں اس وقت چار عہدے خالی ہیں اور دسمبر تک چار دیگر خالی ہو جائیں گے۔ بنچ نے مرکز سے جاننا چاہا کہ 2016 میں اشتہارات دینے کے باوجود مرکزی انفارمیشن کمیشن میں عہدہ ابھی تک خالی کیوں ہیں؟ مرکز کی جانب سے اضافی سالسیٹر جنرل پنکی آنند نے کہا کہ مرکزی انفارمیشن کمیشن میں چار عہدوں پر تقرریوں کے لئے اشتہارات شائع کئے گئے تھے ؛کیونکہ 2016 کے اشتہارات کے بعد ان عہدوں پر تقرریاں نہیں کی گئی تھیں۔ اس پر بنچ نے آنندسے کہا کہ 2016 میں اشتہارات کے باوجود ان عہدوں پر عدم تقرریاں کے اسباب کی وضاحت کے ساتھ حلف نامہ داخل کیا جائے۔ ریاستی انفارمیشن کمیشن میں بھی زیر التوا مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے مہاراشٹر، آندھرا پردیش، اڑیسہ، تلنگانہ، گجرات، کیرل اور کرناٹک کو حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ ان حلف ناموں میں خالی عہدوں پر تقرریوں کا پروگرام بھی دینا ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ مرکز یا ریاستوں کی طرف سے چار ہفتوں کے اندر اندر حلف نامہ داخل نہیں کئے جانے کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔