کاویری آبی تنازعہ؛3 ؍ مئی تک اسکیم وضع کرنے مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ کی ہدایت
بنگلورو، 9؍اپریل(ایس او نیوز) کاویری آبی تنازعے کی یکسوئی کی ذمے داری آج سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت نے کندھوں پر ڈالتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ 3 مئی تک اس کے لئے اسکیم تیار کرکے سپریم کورٹ کے روبرو پیش کی جائے۔ کاویری نگرانی بورڈ کے متعلق مرکزی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کاویری اسکیم ترتیب دینے کی ہدایت جاری کی۔
کاویری نگرانی بورڈ کے متعلق کرناٹک اور تملناڈو میں نظم وضبط کے مسئلے کے قطع نظر اسکیم ترتیب دینے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے مرکز کو واضح کردیا کہ نظم وضبط کی نگرانی کرنا حکومت کے ذمے ہے ، اس میں کوئی خلل نہ آنے پائے یہ یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے واضح کردیا ہے کہ اسکیم مرتب ہونے کے بعد عدالت کی طرف سے جو بھی فیصلہ صادر کیا جائے گا اس کی تعمیل مرکزی حکومت کے ساتھ کاویری مسئلے کی تمام فریق ریاستوں پر لازمی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس فیصلے پر پابندی کی جائے تو عدالت مسئلے کو سلجھانے کے لئے بھرپور تعاون دینے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاویری آبی تنازعہ ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے جوڑا جائے گا۔ اور تمام فریق ریاستوں کو لازمی طور پر اس کی پابندی کرنی ہوگی۔ کاویری کے معاملے میں عدالت کی طرف سے جو بھی فیصلہ صادر ہوگا اسے ریاستوں میں نافذ کرانے کی ایک اہم ذمے داری مرکزی حکومت پر بھی عائد ہوگی۔ فیصلے پر عمل یقینی بنانے کی بجائے ٹال مٹول کا رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے مرکزی حکومت کے وکیلوں کو واضح ہدایت دی کہ 3مئی تک اسکیم عدالت کے سامنے ہونی چاہئے، اس سے پہلے مرکزی حکومت نے کاویری کے متعلق عدالت کے فیصلے کو 31مارچ تک نافذ کرنے کی مہلت دی تھی، لیکن مرکزی حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ لاگو نہیں کیاگیا اس کے بعد فریق ریاست تملناڈو نے عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوکر اس فیصلے کے نفاذ پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی تملناڈو میں کاویری نگرانی بورڈ کے قیام کی مانگ کرتے ہوئے مختلف سیاسی پارٹیوں بشمول وزیر اعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کی طرف سے بھوک ہڑتال کا بھی حوالہ دیاگیا۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ اس معاملے کو اب زیادہ طول نہیں دیا جائے گا۔ اسی لئے مرکزی حکومت طے کرتے ہوئے کہ کس ریاست کو کاویری سے کتنا پانی ملنا چاہئے 3؍ مئی کو اپنی اسکیم پیش کرے تاکہ عدالت اپنا فیصلہ اسی وقت صادر کرسکے۔ تاہم 12مئی کو کرناٹک اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں ان حالات میں دیکھناہے کہ مرکزی حکومت فریق ریاستوں کے حق میں کس حد تک انصاف کرپائے گی۔