۲۴؍ سالوں سے جیل میں مقید ملزم کی پیرول پر رہائی کی عرضداشت منظور؛ دیگر ملزمین کو بھی راحت ملنے کی گلزار اعظمی کو امید
ممبئی ۲۲؍مئی (ایس او نیوز/پریس ریلیز) گذشتہ ۲۴؍ سالوں سے جیل کی سعوبتیں جھیلنے والے ایک مسلم شخص کی پیرول پر رہائی کے لیئے جمعیۃ علماء کے توسط سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل عرضداشت پر کارروائی کرتے ہو ئے سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ نے ملزم کو ۲۱؍ دنوں کے لئے پیرول پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے کے سکری اور جسٹس اشوک بھوشن نے عمر قید کی سزا کاٹ رہے اشفاق احمد کو اس کی والدہ کے انتقال پر ۲۱؍ دنوں کے لئے پیرول منظور کی ہے ۔
ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ گذشتہ۲۴؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے اشفاق عبدالعزیز کی پیرول پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر گذشتہ دنوں سماعت عمل میں آئی تھی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ رتنا کر داس ، ایڈوکیٹ ارشاد حنیف اور ایڈوکیٹ مجاہد نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی والدہ کا گذشتہ ماہ انتقال ہوگیا ہے اور ملزم نے تدفین میں شرکت کے لئے جیل انتظامیہ سمیت جئے پور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن ٹاڈا مقدمہ کے ملزم ہونے کا بہانا بناکر ملزم کو پیرول پر رہا نہیں کیا گیا جس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ۔
دفاعی وکلاء نے عدالت سے استدلال کیا کہ وہ بجائے جیل حکام کو ملزم کو پیرول پر رہا کئے جانے کے تعلق سے اقداما ت کرنے کہ وہ خود جیل حکام کو حکم دیں کہ وہ ملزم کو فوراً جیل سے پیرول پررہا کرے کیونکہ ملزم کی والدہ کا انتقال ہوئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گذرچکا ہے اور ابھی تک اسے رہا نہیں کیا گیا ،دو رکنی بینچ نے دفاعی وکلاء کی درخواست کو قبول کرتے ہو ئے ملزم کو ۲۱؍ دنوں کے لئے پیرول پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کرتے ہو ئے ملزم کو ہدایت دی کہ وہ ہر تیسرے دن مقامی پولس اسٹیشن میں حاضری لگائے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم اشفاق کی پیرول پر رہائی سے دیگر ملزمین کے لئے بھی راستہ کھلے گا اور انہیں بھی راحت حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ملزمین کی پیرول پر رہائی کے لئے ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے جیل انتظامیہ سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے روشنی میں جیل انتظامیہ سے خط وکتابت کی ہے اور انہیں امید ہیکہ جیل انتظامیہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مدنظر عمر قید کی سزا کاٹ رہے دیگر قیدیوں کو بھی پیرول پر رہا کریگی ۔
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے ۔