منڈیا حلقہ میں مقابلہ کرنے سمالتا امبریش کی خواہش کانگریس کو امید کی کرن، اپنا حلقہ اپنے پاس ہی رکھنے جے ڈی ایس کی کوششیں

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 5th February 2019, 11:39 AM | ریاستی خبریں |

منڈیا،5؍فروری (ایس او نیوز) 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں منڈیا لوک سبھا حلقے سے سمالتا امبریش کے کانگریس کے امیدوار کے طور پر مقابلہ کرنے کی خبر پھیلا کر جے ڈی ایس کے خلاف ایک محاذ تیار کیا گیا ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں جے ڈی ایس کی بڑی جیت کی سونامی سے متاثر کانگریس کے لئے اب سما لتا ایک لازمی امیدوار ہیں۔

ان کے مقابلے کی بات کر کے کانگریس نے اپنا وجود تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب اتحاد کے لحاظ سے منڈیا حلقہ کے صد فیصد جے ڈی ایس کے حوالے ہونے کا قیاس تھا اس کے درمیان کانگریس والے سمالتا کی امیدواری کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے جدوجہد میں مصروف نظر آتے ہیں۔منڈیا حلقہ جے ڈی ایس کے لئے ایک بڑی طاقت ہے۔ کانگریسیوں میں یہ امید جگی ہوئی ہے کہ اس حلقہ میں جے ڈی ایس کا مقابلہ کرنا ہے تو امبریش کی موت کے بعد پیدا ہونے والی ہمدردی، سمالتا کے مقابلے کی طاقت کے علاوہ کنڑا اور تلگو فلم انڈسٹری کے تعاون سے انتخابی تشہیر چلا کر یہ حلقہ جیتا جاسکتاہے۔

اب تک کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان سیٹوں کو تقسیم کا معاملہ میڈیا میں زیر بحث تھا۔ منڈیا حلقے کو چھوڑ کر بقیہ حلقوں میں جیت ، ہار،ذات کی طاقت اراکین اسمبلی کی تعداد کی بنیاد پر سیٹوں کی تقسیم کا حساب کتاب لگایا جاتا رہا۔ لیکن منڈیا حلقے میں مقامی اداروں سے ودھان سبھا، ودھان پریشدلوک سبھا تک میں بھی جے ڈی ایس کا اقتدار ہے۔

امبریش کی موت کے بعد ضلع میں سیاسی حساب کتاب بدلا ہوا ہے۔ امبریش کی موت سے پیدا ہونے والی ہمدردی کی لہریں اقتدار تک پہنچنے کے لئے کانگریس کی کوششیں ہورہی ہیں۔ اس لئے سمالتا کا نام اچھال کر سیاسی بازیاں لگائی جارہی ہیں۔ نہیں معلوم کہ سما لتا کے اندر سیاست میں داخل ہونے اور انتخابات میں مقابلے کرنے کی ہمت ہے یا نہیں، لیکن کانگریس کے لئے وہ منڈیا سے لازمی امیدوار ہیں۔

منڈیا لوک سبھا کے ضمنی انتخاب کے موقع پر کانگریس سے مقابلہ کرنے والا کوئی امیدوار ہی نہیں تھا۔ آخر میں امیدوار کو نہ اتارنے کا فیصلہ کر کے مخلوط امیدوار کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بدلی ہوئی صورتحال میں کانگریس کے لئے اب سما لتا ایک طاقتور امیدوار ہیں۔ جن سے ضلع کی سیاسی صورتحال بدل سکتی ہے۔ 2019کے لوک سبھا انتخابات میں سمالتا کے کانگریس کے ساتھ ہونے کے سبب اس نے وہاں سے مقابلہ کرنے جے ڈی ایس کے روبرو گزارش رکھی ہے۔ اس سے جے ڈی ایس پریشانی میں آگئی ہے۔ آج کی صورتحال میں جے ڈی ایس سے مقابلہ کرنے کے قابل واحد امیدوار صرف سمالتا ہی ہیں۔ اس لئے کہ امبریش کے جے ڈی ایس کے لیڈروں اور مقامی لیڈروں کے ساتھ سیاسی طور پر کانگریس والوں سے زیادہ تعلقات تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...