سبرامنیا میں دو گروہوں کے بیچ تصادم۔ ہندوجاگرن ویدیکے لیڈر گروپرساد زخمی۔ چیترا کنداپورا سمیت 7افراد پولیس تحویل میں۔ سبرامنیا میں احتجاجی بند

Source: S.O. News Service | Published on 25th October 2018, 12:36 PM | ساحلی خبریں |

سولیا25؍اکتوبر(ایس او نیوز)سبرامنیا مندر کی ایک مذہبی رسم تعلق سے تبصرے کو لے کر ہندوجاگرن ویدیکے تعلقہ سکریٹری گروپرسادپانجا کی قیادت میں ایک گروہ کا چیترا کنداپورا نامی ہندوتواوادی اشتعال انگیز مقررکے حامیوں کے ساتھ تصادم ہوگیا جس میں ایچ جے وی کے لیڈر گروپرساد کے سر پر گہری چوٹ آنے سے اسے سرکاری اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق چیترا کنداپورا نامی خاتون جو کہ ہندوتواوادی اشتعال انگیز بیانات دینے کے لئے مشہور ہے،اس نے سبرامنیا مندر میں چل رہی ’سرپا سمسکارا‘ نامی ایک مذہبی رسم کے تعلق سے کچھ اختلافی تبصرہ کیا تھا۔اس تبصرے پر سوشیل میں حمایت اور مخالفت میں زوردار مباحثہ چل رہا تھا۔ اسی مسئلے کو لے کر گروپرساد، چیترا اور اشیت کلّاجے نامی ایک نوجوان کے درمیان ٹیلی فون پر گرما گرم بحت ہوئی۔پھر ٹیلی فون سے ہوتی ہوئی یہ بحث کاشی کٹے سبرامنیا تک سڑک پر آگئی جہاں دوونوں گروہ کے بیچ زبانی تکرار زبردست مارپیٹ میں تبدیل ہوگئی۔حالانکہ یہ واقعہ پولیس اسٹیشن سے ذرا دوری پر پیش آیا لیکن پولیس کو مداخلت کرنے میں اتنی دیر لگی کہ تب تک ایچ جے وی لیڈر گروپرسادکے سر پر گہری چوٹ لگنے سے بہت زیادہ خون بہنے لگا تھا۔پھر پولیس نے جائے واردات پرپہنچ کرمتصادم ہجوم کو منتشراور حالات کو قابو میں کرنے کے لئے ہلکا لاٹھی چارج کیاجس میں مقامی مندر کے ایک پجاری سمیت کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
حالانکہ رات دیر گئے تک کسی کے خلاف بھی باقاعدہ کیس درج نہیں کیا گیا مگر پولیس نے چیترا کنداپورا اور اس کے ۶ حامیوں کو تفتیش کے لئے اپنی تحویل میں لیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تحقیقات اور دونوں گروہوں کے بیانات درج کرنے کے بعد اگلی کارروائی کرے گی۔ اس واقعے کو مندر کے تقدس کے برخلاف قراردیتے ہوئے سبرامنیا ٹاؤن کے کاروباریوں نے احتجاج او رمذمت کے طور پر جمعرات کے دن اپنا کاروبا بند رکھنے کا اعلان کیا ۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی