مینگلور کے قریب سولیا ندی میں کودنے والے کنڈکٹر کا کوئی پتہ نہیں چلا۔۔۔تلاش جاری
سوُلیا 27/ستمبر(ایس او نیوز) گذشتہ روز خاتون مسافربس کنڈیکٹر کے درمیان ٹکٹ کے باقی پیسے واپس لینے کے موضوع پر ایک سو او رپانچ سو روپے کے نوٹ کا تنازعہ کھڑا ہواتھا جس کے بعد بس کنڈکٹر نے چلتی بس سے کماردھارا ندی میں کودکر خود کشی کی تھی۔ مگر تلاش بسیار کے بعد بھی کنڈکٹر کا کوئی پتہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ ماہر غوطہ خور اور فائر بیگیڈ کے افسران بوٹ پر سوار ہوکر ندی کا کونہ کونہ چھان رہے ہیں مگر اس کی تلاش میں سب سے بڑی رکاوٹ گزشتہ دو دنوں سے ہونے والی تیز بارش ثابت ہورہی ہے۔ کیونکہ جنگلوں میں بارش کے بعد ندی میں طغیانی جیسی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔
ادھر خودکشی کرنے والے کنڈکٹر دیوداس کے رشتے دار، سوشیل ورکرز، پنچایت ممبران وغیرہ نے الزام لگایا ہے کہ ریزگاری کے معاملے میں خاتون کے ساتھ ہونے والی تکرار کی وجہ سے اپنی جان دینے کی بات صحیح نہیں لگتی بلکہ اس معاملے کو پولیس اسٹیشن لے جانے پر وہاں پر موجود کانسٹیبلوں نے اس کے ساتھ جو ہتک آمیز رویہ اختیار کیا تھا اس سے دل برداشتہ ہوکر دیوداس نے ندی میں چھلانگ لگائی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ دیوداس بڑا ہی شریف اور بااخلاق انسان تھا اور ضابطے کی پابندی اس کے مزاج کا حصہ تھی۔ لیکن پولیس اسٹیشن میں بڑے افسر کی غیر موجودگی میں مبینہ طور پر اس کے کپڑے اتارے گئے اور نہایت برا سلوک کیا گیا جس سے اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور اس نے اسی ذلت آمیز سلوک کی وجہ سے انتہائی اقدام کیا ہے۔خوداس کے بیٹے پون نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وہ انتہائی ایماندار شخص تھا اور اپنے بچوں کو بھی ہمیشہ ایمانداری اور اخلاق و کردرا کی بلندی کا سبق دیا کرتا تھا۔پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس معاملے کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ اصل حقیقت پر سے پردہ اٹھ سکے۔