کپت گڈا میں کانکنی کی اجازت دینے والوں پر سخت کارروائی: سدرامیا
بنگلورو،20؍فروری(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ کپت گڈا جنگلات کو باضابطہ محکمۂ جنگلات کی طرف سے محفوظ جنگلات قرار دئے جانے کے باوجود اس علاقہ میں کانکنی کیلئے سروے کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ آج اپنی ہوم آفس کرشنا میں وائلڈ لائف بورڈ کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے سدرامیا نے وزیر جنگلات رمناتھ رائے اور دیگر اعلیٰ افسران کے ساتھ تبادلۂ خیال کرنے کے بعد کہاکہ 2008 میں صدر راج کے دوران کپت گڈا میں جنگلات کی اندرونی زمین کی تہہ میں سونا موجود رہنے کے امکانات ظاہر کئے گئے تھے۔ اس مرحلے میں کچھ کانکنی کمپنیوں نے یہاں پر کانکنی کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس وقت سے اب تک تقریباً نو سال کے عرصہ میں یہ تنازعہ کھڑا نہیں ہوا، اب ریاستی حکومت کو بدنام کرنے کیلئے یہ تنازعہ اچھالا جارہا ہے۔ اس تنازعہ کا موجودہ حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 2008 میں یہاں سے سونے کی نکاسی کیلئے کس افسر نے منظوری دی تھی ، اس سلسلے میں حکومت کو کیا رپورٹ پیش ہوئی یہ تمام تفصیلات پیش کرنے وزیراعلیٰ سدرامیا نے محکمۂ جنگلات کو ہدایت دی اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم صادر کیا۔ میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے رمناتھ رائے نے بتایاکہ اس سے پہلے کپت گڈا کو محفوظ جنگلاتی علاقہ قرار دینے کیلئے حکومت آمادہ تھی ، لیکن اس علاقہ کو اگر اس زمرے میں لایا گیا تو یہاں پر آباد قبائلیوں کو ہٹانا پڑے گا۔ اس سے ان لوگوں کوجو پریشانی ہوگی، اس سے بچانے کیلئے حکومت نے کپت گڈا کو جنگلات کا محفوظ علاقہ قرار دینے سے گریز کیا ،انہوں نے کہا کہ بنڈی پور اور ناگر ہولے کو محفوظ جنگلاتی علاقے قرار دئے گئے ہیں۔ بعض حلقوں سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ کپت گڈا کو بھی محفوظ جنگلاتی علاقہ قرار دیا جائے۔ اس سے پہلے کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے کپت گڈا کا دورہ کرکے وہاں کے لوگوں کی رائے معلوم کی تھی۔ اسے وائلڈ لائف سیانکچوری قرار دینے پر بھی غور وخوض ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں آج مختلف امکانات پر تبادلۂ خیال ہوا۔ وزیراعلیٰ سدرامیا نے اس سلسلے میں جلد فیصلہ لینے کا تیقن دیا ہے۔
متوفی فاریسٹ آفیسرکو معاوضہ:چامراج نگر کے بنڈی پور جنگلات میں لگنے والی آگ کو بجھانے کی کوشش میں جل مرنے والے فاریسٹ آفیسر مرگپا کے خاندان کو ریاستی حکومت نے 25لاکھ روپے معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وائلڈ لائف بورڈ کی میٹنگ کے بعد وزیر جنگلات رمناتھ رائے نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے بتایاکہ ٹائیگر فاؤنڈیشن کے ذریعہ مرگپا کے خاندان کو یہ معاوضہ کی رقم ادا کی جائے گی۔ ساتھ ہی جنگلوں میں لگنے والی آگ کی تفتیش کرکے اس آگ کے پیچھے اگر محکمۂ جنگلات کے افسران کا ہاتھ ہے تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں جانچ کیلئے چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ ہوسامٹھ کو بنڈی پور روانہ کردیا گیا ہے۔کل وہ خود بنڈی پور کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ نچلی سطح پر کام کرنے والے محکمہ جنگلات کے عملہ کو اس طرح کے حادثات اور جنگلی جانوروں سے لاحق خطرہ کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ان کے بھتوں میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔ فی الوقت ہر ملازم کو ساڑھے تین ہزار روپیوں کا بھتہ ادا کیا جارہا ہے جو ملک کی کسی ریاست میں نہیں ہے۔