بیلگاوی میں گنیش وسرجن کے موقع پر پھر پتھراؤ؛ پولس پر ایکطرفہ کاروائی کا الزام؛ حالات کشیدہ؛ پولیس کا سخت بندوبست
بھٹکل 24؍ستمبر (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک کے بیلگاوی میں گنیش تہوار کے موقع پر پتھرائو کی وارداتوں کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے، مگر پولس نے جلد ہی حالات پر قابو پالیا ۔ اب بیلگام میں پولس کی زائد فورس لگائی گئی ہے ۔
بتایا گیا ہے کہ پتھرائو سے کئی عمارتوں اور سواریوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ مسلمانوں نے الزام لگایا ہے کہ اس تعلق سے پولس ایکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے مسلم گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو گرفتار کررہی ہے، بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان میں 15/16 سال کی عمر کے چار لڑکے بھی شامل ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق پہلے 22/اکتوبر کی رات کو بھنڈی بازار علاقہ میں رکھی گئی گنیش کی مورتی کو کچھ نامعلوم لوگوں نے پتھر مارکر نقصان پہنچایا تھا، جبکہ اسی علاقہ میں موجود ایک مسجدپر بھی اُسی رات پتھرائو کرکے مسجد کے گلاسوں کو توڑنے کی واردات پیش آئی تھی۔ذرائع کے مطابق یہ دونوں کرتوت کسی ایک ہی گروپ نے انجام دئے اور بیلگام کے پرامن حالات کو خراب کرنے کی کچھ شرپسندوں نے کوشش کی۔اس بات کی بھی اطلاع ملی تھی کہ قریب میں ہی واقع ایک درگاہ کے باہر پارک کئے گئے دو آٹو اور بائک میں بھی توڑپھوڑ کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ گنیش تہوار سے قبل علاقہ کی انتظامیہ نے ایک پیس میٹنگ کا انعقاد کیا تھا جس میں کمشنر نے بتایا تھا کہ حساس علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں جس کے ذریعے نگرانی کی جائے گی اور گڑبڑی پھیلانے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ بھنڈی بازار علاقہ میں پولس کی جانب سے کیمرہ نصب نہیں کیا گیا تھا، البتہ کئی کمرشیل دکانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے الزام لگا یا ہے کہ پولس اگر چاہتی تو فوراً سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے شرپسندوں کے خلاف کاروائی کرسکتی تھی، اور گنیش مورتی کو نقصان پہنچانے والوں سمیت مسجد پر پتھرائو کرنے والوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کرسکتی تھی ، مگر انہوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا اور شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی، جس کے نتیجے میں گنیش وسرجن کے دوران شرپسندوں نے پھر ایک بار پتھراو کرتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی۔
تازہ پتھرائو کی واردات کل 23 ستمبرکی رات کو ویر بھدرا نگر میں پیش آئی، جس کے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ مسلمانوں کی آبادی والا علاقہ ہے۔ ایک مقامی اخبار کے نمائندے نے بتایا کہ اس علاقہ سے گنیش کا جلوس لے جانے کی اجازت نہیں ہے اور اس علاقہ سے کبھی جلوس لے جایا بھی نہیں جاتا تھا، مگر پولس کی موجودگی میں گنیش کا جلوس مسلم علاقوں سےگذارا گیا جس کے دوران چار پانچ لوگوں نے اعتراض کیا، بعد میں معاملہ ہاتھاپائی تک پہنچا جس کے ساتھ ہی پتھراو کی واردات پیش آئی۔ اس بات کی جانکاری نہیں مل سکی کہ پتھراو کرنے والے لوگ کون تھے، کیونکہ اُسی وقت بجلی چلی گئی تھی، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پتھرائو کے بعد یہاں افراتفری مچ گئی اور جلوس میں شامل ہجوم بھی مشتعل ہوگیا اور امن وامان کو خطرہ لاحق ہوگیا جس سے حالات کشیدہ ہوگئے۔
پتھرائو سے کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں، مگر پتھرائو سے کئی مسلم عمارتوں سمیت سڑک کنارے پارک کی گئی کار، آٹو اور بائکوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق گنیش بھکتوں نے یہ ضد پکڑ رکھی تھی کہ حملہ کرنے والوں کو جب تک گرفتار نہیں کیا جاتا تب تک وہ جلوس کو آگے نہیں بڑھائیں گے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے موقع پر پہنچ کرحالات کو قابو میں کیا۔ رکن اسمبلی انیل بینکے نے بھی موقعہ واردات پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔
بتایا گیا ہے کہ رات کا اندھیرا پھیلتے ہی پولس نے مسلم مکانوں پر دھاوا بولنا شروع کیا اور گھروں کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہوتے ہوئے نوجوانوں کو گرفتار کرنا شروع کیا، اطلاع کے مطابق کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں بعض نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں۔ مسلمانوں کا الزام ہے کہ پولس شرپسندوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں میں خوف و دہشت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
اس تعلق سے بیلگام کے APCR صدر جناب یونس شراف نے بتایا کہ کل رات کے واقعے کے بعد مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں سے علاقہ کے عوام میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے اور لوگ پولس پر ایکطرفہ کاروائی کا الزام لگارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بے قصور نوجوانوں کی رہائی نیز اُنہیں قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے APCR کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالات فی الوقت پرامن ہیں اور پولس کی زائد فورس لگائی گئی ہے اور اعلیٰ حکام بھی حالات پر نظر رکھنے شہر میں موجود ہیں۔