وائس چانسلر نہیں مگر بنگلورو یونیورسٹی کیلئے نئے رجسٹرار کا تقرر
بنگلورو،7 ؍اگست(ایس او نیوز) بنگلورویونیورسٹی جو پچھلے 6 ماہ سے بغیر کل وقتی وائس چانسلر کے کام کر رہی ہے ۔ اب اسے ایک نئے رجسٹرار (احتساب) مل گئے ہیں۔ پچھلے رجسٹرار (احتساب) صرف 7 ماہ اس عہدے پر فائز رہے ہیں۔حالانکہ نئے رجسٹرار نے اپنے عہدے کا چارج جمعرات کے دن لیا تھا۔ یونیورسٹی کے ایوانوں میں یہ افواہیں گشت کر رہی ہیں کہ نئے رجسٹرار نے زبردستی چہارشنبہ کی رات ہی اپنے عہدے پر قبضہ جما لیا تھا۔واضح رہے کہ چہارشنبہ کے دن ریاستی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر ایم شنکر ریڈی کی جگہ یونیورسٹی کے سنسکرت شعبہ کے پروفیسر سی شیواراجو کے تقرر کا اعلان کیا تھا۔شعبہ برائے امتحانات کے ایک رکن نے اپنے نام کے اخفاء کی شرط پر بتایا کہ ’’نئے رجسٹرار سنڈیکیٹ کے اراکین کے ساتھ شام کے وقت وائس چانسلر کے دفتر میں آئے تھے اور انہوں نے کچھ بھی نہیں کہا لیکن بعد میں ہم سے کہا گیا کہ وہ ہمارے نئے سربراہ ہیں‘‘۔ایک مقامی انگریزی اخبار سے بات کرتے ہوئے بنگلور یونیورسٹی کے کارگزار وائس چانسلر ایچ این رمیش نے کہا کہ’’ہم یہ افواہیں سن رہے ہیں کہ نئے مقرر کردہ رجسٹرار ( احتساب) نے رات کے وقت دفتر میں آکر عہدے کا چارج لے لیا تھا۔ لیکن یہ بات سچ نہیں ہے۔ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ رات کے وقت میرے گھر پر آئے اور مجھ سے ملاقات کی تھی۔ یہ بات بھی درست نہیں ہے اس لئے کہ میں دفتری کاموں کے سلسلہ میں کسی کو گھر پر آنے کی اجازت نہیں دیتا۔ حقیقت یہ ہے کہ مجھے چہارشنبہ کو سہ پہر 4:30 بجے اس نئے تقرر ی کی اطلاع ملی تھی ڈاکٹر شیوا راجو نے مجھے فون کیا تھااور وہ میرے دفتر کے پاس میرا انتظار کر رہے تھے۔ میں اس دن شام دیر تک دفتر میں رہا ہوں۔ سرکاری طور پر عہدے کی تبدیلی جمعرات کے دن صبح 10.30 بجے عمل میں آئی تھی‘‘۔یہ الزامات لگائے گئے تھے کہ پروفیسر شیوا راجو۔ وائس چانسلر اور سنڈکیٹ کے اراکین کو اپنے ساتھ امتحانی بلاک میں لے کر گئے تھے۔ پروفیسر شیوا راجو ۔ رجسٹرار (احتساب) نے کہا کہ’’میں یہاں طلباء کی خدمت کرنے کے لئے آیا ہوں۔ میری ذمہ داری ہے کہ میں وقت پر امتحانات منعقد کراؤں اور امتحانی پرچوں کی جانچ پڑتال بھی وقت پر اور درست انداز میں ہو جائے۔میں نے جمعرات کواپنے عہدے کا چارج لیا تھا اور میں رات دیر گئے عہدے پر قبضہ حاصل کرنے کے لئے نہیں گیا تھا۔ یہ بات درست ہے کہ میں نے وائس چانسلر سے ملاقات کی تھی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نے اسی وقت چارج لے لیا تھا‘‘۔البتہ سابق رجسٹرار (احتساب) ڈاکٹر ایم ایس ریڈی اس فیصلہ سے مایوس تھے۔ انہوں نے کہا کہ’’میں نے صرف 7 ماہ کے عرصہ میں کتنی ساری اصلاحات لائی ہیں۔ میں نے صرف ایک دن قبل ہی پانچ ہزار پانچ سو ٹرانسکرپٹ نقلوں پر دستخط کئے تھے۔ ایک ایسے وقت میں جب کہ قدر اندازی اور احتساب کے نظام میں اصلاحات پیدا ہو رہی تھیں۔ اس طرح کے فیصلہ کی وجہ سے بہت سارے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ مجھے اس فیصلہ سے دکھ ہوا ہے‘‘۔