ریاست مخالف منتخب نمائندوں کی نااہلی کے بیان پر روشن بیگ قائم، آئندہ ہر امیدوار کو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کا حلف نامہ داخل کرنا ہوگا
بنگلورو:25/مئی(ایس او نیوز) ریاست میں منتخب ہوکر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے والے منتخب نمائندوں کو نااہل قرار دینے کیلئے قانون میں ترمیم لانے کے موقف کو وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ نے پھر دہرایا اور کہاکہ قانون میں ترمیم کے ذریعہ ریاست بھر میں یہ لازمی قرار دیا جائے گا کہ کسی بھی سٹی کارپوریشن، میونسپل کونسل، ٹاؤن میونسپالٹی، ضلع، تعلقہ اور گرام پنچایتوں کیلئے جو بھی انتخاب لڑے گا اس کی طرف سے یہ حلف نامہ لازمی طور پر لیا جائے کہ وہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو اسے متعلقہ بلدی ادارہ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا جائے۔ اخبار ی نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سرزمین کرناٹک میں رہ کر دوسری ریاستوں کے حق میں نعرہ بازی کرنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے والوں کو بخشنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ بلگاوی میں ایم ای ایس کارکنوں کی شرارت کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے جناب روشن بیگ نے کہاکہ اس معاملے میں مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور وہاں کے دیگر وزراء اور شیوسینا کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں آج ان کے خلاف جو کچھ لکھا گیا ہے اس کی وہ پرواہ نہیں کرتے۔ ریاست کے مفادات کی حفاظت کے معاملے میں وہ کسی سے بھی مصالحت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ بلگام کرناٹک کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، اس ضلع میں ریاستی حکومت کی طرف سے نظم وضبط کو سختی سے لاگو کیا جائے گا۔ یہاں مرہٹی باشندوں کو بھڑکانے اور جئے مہاراشٹرا جیسے اشتعال انگیز نعرہ بازی کی کوششوں کے آگے ریاستی حکومت جھکنے والی نہیں ہے۔ آنے والے لیجسلیچر اجلاس میں میونسپل کونسل قانون میں واضح طور پر ترمیم لائی جائے گی کہ بلگاوی ہی نہیں بلکہ ریاست میں کہیں بھی اگر کرناٹک مخالف سرگرمیوں میں کوئی منتخب نمائندہ ملوث پایا گیا تو اسے فوراً نااہل قرار دے دیا جائے اور ساتھ ہی انتخابات کیلئے نامزدگی کے اندراج کے مرحلے میں ہر امیدوار سے یہ حلف نامہ لیا جائے کہ وہ ریاست مخالف سرگرمیوں کا حصہ نہیں بنے گا اور اگر بنا تو متعلقہ ایوان سے اس کی رکنیت باطل قرار دے دی جائے۔ مہاراشٹرا سے شائع شیوسینا کے ترجمان سامنا میں آج ان کے خلاف شائع اداریہ پر تبصرہ کرتے ہوئے جناب روشن بیگ نے کہاکہ وہ سیاست میں آج کل نہیں آئے ہیں کہ اس طرح کے اداریوں سے خوفزدہ ہوجائیں۔ ریاست کے مفادات کی حفاظت کیلئے انہوں نے آواز اٹھائی ہے، اسی لئے ایسی تحریروں سے خوفزدہ ہونے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔