گوری لنکیش قتل معاملہ: سری رام سینا نے کیا مہلوک صحافیوں کا 'کتے' سے موازنہ؛ پوچھا، کیا کتے کی مو ت کے لئے بھی وزیراعظم ذمہ دار ہیں؟
بنگلورو،19؍جون(ایس او نیوز) شری رام سینا کے صدر پرمود متالک نے کرناٹک اور مہاراشٹر میں سماجی کارکنان اور صحافیوں کے قتل پر متنازعہ دیتے ہوئے ان کا موازنہ کتوں سے کیا ہے۔ گوری لنکیش اور ایم ایم کلبرگی کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس پر سوال کھڑے کرتے ہوئے اس طرح کا متنازعہ بیان دیا ہے اور پوچھا ہے کہ کیا کتے کی موت کے لئے بھی وزیراعظم ذمہ دار ہیں ؟
متالک نے کہا کہ ’’ کانگریس کی حکومتوں میں کرناٹک اور مہا راشٹر میں دو دو قتل ہوئے۔ ان قتل کو لے کر کسی نے کانگریس پر سوالات نہیں کھڑے کئے۔ لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ گوری لنکیش قتل معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کیوں خاموش ہیں اور کوئی بیان کیوں نہیں دے رہے ہیں ؟" متالک نے سوال کیا کہ " اگر کرناٹک میں کسی کتے کی موت ہو جاتی ہے تو کیا اس کے لئے بھی وزیر اعظم ذمہ دار ہیں ‘‘۔
گوری لنکیش قتل پر نکھیل ددھیچ نے بھی کیا تھا کتیا سے موازنہ : مشہور مصنفہ اور صحافی گوری لنکیش کے قتل کے معاً بعد سوشیل میڈیا کے ٹوئٹر پر نکھیل ددھیچ( جس کو وزیر اعظم بھی فالو کرتے ہیں) نے اس قتل کو ’’کتیا کی موت ‘‘سے تعبیر کیا تھا اس کا زخم ابھی ہرا ہی تھاکہ اسی غلیظ زبان میں پرمود متالک نے تبصرہ کرکے ایک نئے تنازعہ کو جنم دے دیا ہے۔پرمود متالک نے صحافی گوری لنکیش کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا کرناٹک میں کسی کتے کے مرنے پر بھی مودی ذمہ دار ہیں اور کیا ہر کتے کی موت پر وزیر اعظم کو جواب دینے کی ضرورت ہے۔
واضح ہو کہ گوری لنکیش کے قتل کے معاملے میں شری رام سینا سے منسلک کچھ افراد بھی شک کے گھیرے میں ہیں۔ اس معاملہ میں صحافی اور سماجی کارکن گوری لنکیش کے قتل کی تحقیقات کر رہی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے قتل کے تناظر میں شری رام سینا کے وجے پورہ کے ضلعی صدر راکیش متھ کو پوچھ گچھ کے لئے سمن بھیجا ہے۔ وہیں لنکیش کے خاندان نے اس معاملے کی جانچ کو لے کر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔
پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ایس آئی ٹی نے مٹھ سے پوچھ گچھ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ گوری لنکش کو گولی مارنے والا مشتبہ پرشو رام واگھمارے اسی ہندو نظریاتی تنظیم کا سرگرم رکن بھی ہے۔ ایس آئی ٹی میں شامل اس افسر نے بتایا کہ وہ اس بات کا پتہ لگانا چاہتے ہیں کہ گوری کے قتل میں کہیں مٹھ کا بھی تو ہاتھ نہیں ہے یا اس سازش میں شامل ہونے کے لئے انہوں نے واگھمارے کا’برین واش‘ تو نہیں کیا۔
سندگی میں پاکستانی پرچم لہرانے کا معاملہ: کرناٹک میں وجے پورہ ضلع کے سندگی شہر میں جنوری2012میں تحصیلدار دفتر کے باہر پاکستانی پرچم لہرایا گیا تھا اور مسلمانوں کے خلاف ماحول بنانے کی کوشش کی گئی تھی، تا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کی جا سکے،بعد میں پتہ چلا تھا کہ پرچم لہرانے والے سری رام سینا کے کارکن تھے۔ اس سفاکانہ عمل میں مٹھ واگھمارے کا نام سامنے آیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ پرچم لہرانے میں واگمارے شامل تھا۔ایس آئی ٹی کا خیال ہے کہ کرناٹک کے مختلف حصوں اور منگلورو سمیت ساحلی علاقوں میں راکیش متھ کی مضبوط گرفت ہے۔ افسر نے کہا کہ ہم نے راکیش متھ کو پوچھ گچھ کے لئے بلایا ہے؛لیکن وہ اب تک نہیں آیا ہے۔
واضح ہو کہ گوری لنکیش کا قتل گزشتہ سال پانچ ستمبر کو بنگلور میں واقع رہائش گاہ کے دروازے پر گولی مار کرکر دیا گیا تھا ۔ دریں اثنا شری رام سینا کے بانی صدر پرمود متالک نے خود کو اور اپنی تنظیم کو واگھمارے اور گوری کے قتل سے الگ کر لیا ہے۔ متالک نے کہاکہ شری رام سینا اور واگھمارے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ نہ تو ہمارا رکن ہے اور نہ ہی ہماراکارکن ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستانی پرچم لہرانے کا معاملہ سامنے آیا تھا تو کہا گیا کہ واگھمارے شری رام سینا کا رکن ہے۔تاہم، انہوں نے یہ ثابت کر دیا کہ واگھمارے ان کی تنظیم کا نہیں، بلکہ آر ایس ایس کا رکن ہے۔ متالک نے کہا کہ آر ایس ایس کی وردی میں میں نے اس کی تصویر بھی پوسٹ کی تھی ۔ میں نے اس وقت کہا تھا کہ وہ شری رام سینا کا نہیں، بلکہ آر ایس ایس کا کارکن تھا ۔
پرشورام واگھمارے کے والد اشوک واگھمارے نے کہا کہ اس کا بیٹا بے قصور ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ لنکیش کے قتل کے دن پانچ ستمبر کو کہاں تھا۔ اشوک واگھمارے نے ایک کنڑ نیوز چینل سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ وہ گھر میں تھا۔ متھ نے کہا کہ وہ پوچھ گچھ کے لئے پیش ہونے کے ایک نوٹس کے بعد بنگلور آیا ہے۔ انہوں نے چینل سے کہا کہ مجھے ایک نوٹس ملا تھا جس سے پوچھ گچھ کے لئے میری موجودگی لازم بتائی گئی تھی۔متھ نے کہا کہ وہ پرشورام واگھمارے کا دوست ہے اور اس کی گرفتاری چونکانے والی ہے۔
مودی بھی ایسی ہی تشبیہ دے چکے ہیں: یاد رہے کہ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی ایک مرتبہ ایسی ہی تشبیہ استعمال کر چکے ہیں ۔ انہوں نے گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر معافی مانگنے کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر گاڑی کے نیچے کتے کا بچہ مر جائے تو افسوس تو ہوتا ہی ہے۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ بی جے پی اور اس کی حلیف تنظیمیں اپنے مخالفین کی بات کرتے ہوئے اس طرح کی نچلے درجہ کی تشبیہات استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے ۔
واضح رہے کہ 5 ستمبر 2017 کو بنگلورو میں صحافی اور سماجی کارکن گوری لنکیش کا ان کے گھر کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا ،جبکہ اس سے قبل 30 اگست 2015 کو کرناٹک کے دھارواڑ میں موٹر سائیکل سواروں نے پروفیسر ایم ایم کلبرگی کا گولی مار کر قتل کر دیا تھا ، جبکہ اس سے مزید پہلے 20 اگست 2013 کو آزاد خیال نریندر دابھولکر کا پونے میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ان معاملوں کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی کے ایک افسر نے کہا تھا کہ قتل کی تینوں وارداتوں میں ایک ہی ہتھیار کا استعمال کیا گیا ہے۔