ریاستی بی جے پی میں پھوٹ کے آثار مزید نمایاں؛ یڈیورپا کی وارننگ نظر انداز کرکے ایشورپا نے بلائی باغیوں کی میٹنگ
بنگلورو۔27؍اپریل(ایس او نیوز) ریاستی بی جے پی میں آج اس وقت پھوٹ کے آثار اور گہرے ہوگئے جب یڈیورپا کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والے کے ایس ایشورپا کی طرف سے طلب کی گئی بی جے پی بچاؤ میٹنگ میں توقع سے زیادہ تقریباً دو ہزار پارٹی کارکنوں نے شرکت کی اور یڈیورپا کے طریقۂ کار کے خلاف کھل کر آواز اٹھائی۔ آج بنگلور پیالیس کے کنگس کورٹ میں منعقدہ جلسہ میں بڑی تعداد میں بی جے پی کارکنوں کی موجودگی میں ایشورپا نے یڈیورپا پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے جمہوری نظام کو نقصان پہنچا کر وہ اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بچانے کیلئے جو کارکن کمر بستہ ہوئے ہیں وہ کسی کی گیدڑ بھبکیوں کے آگے جھکنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے یڈیورپا کو متنبہ کیا کہ پارٹی کے وفادار کارکنوں کو نظر انداز نہ کریں۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے ساتھ دھوکہ کرکے الگ پارٹی بنانے کے باوجود بی جے پی نے یڈیورپا کو ایک بار پھر نہ صرف پارٹی میں شامل کیا،بلکہ انہیں پارٹی کی ریاستی صدارت سونپی اور اگلے اسمبلی انتخابات میں وزیر اعلیٰ بنانے کا وعدہ بھی کیا، اس عہد پر پارٹی کے سبھی کارکن اب بھی برقرار ہیں، لیکن یڈیورپا کی طرف سے پارٹی کے کسی کارکن کو اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے اور آمرانہ رویہ اپنایا گیا ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے پانچ سال بی جے پی حکومت جب اقتدار پر رہی تو بارہا حکومت کو بچانے کیلئے ریسارٹ کی سیاست کا سہارالیا گیا، جس کی وجہ سے بی جے پی بدنام ہوگئی، آنے والے دنوں میں ایسی صورتحال پیدا نہ ہو اور پارٹی کو اپنے ہی اراکین اسمبلی کی حفاظت کیلئے انہیں ریسارٹ میں قید رکھنا نہ پڑے، ہر کارکن کی یہی تمنا ہے۔ لیکن یڈیورپا کے اردگرد جو مٹھی بھر خود ساختہ قائدین جمع ہوچکے ہیں وہ پارٹی کارکنوں اور یڈیورپا کے درمیان خلیج بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی بچاؤ جلسہ میں شریک ہونے والوں کو بی جے پی کا دشمن قرار دینا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی میں وہ ہمیشہ برقرار رہیں گے ، پارٹی چھوڑنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ یڈیورپا کو چاہئے کہ اپنی روش بدلیں اور اپنے ارد گرد جو پارٹی کارکن ہیں ان کو ہٹاکر معتبر لوگوں کے مشوروں پر کام کریں، کیونکہ جن لوگوں کو یڈیورپا نے اپنے پاس جمع لیا ہے وہ یڈیورپا کو گمراہ کرچکے ہیں کہ پارٹی کارکنوں کے بغیر بھی جیت ممکن ہوگی۔ صورتحال ایسی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یڈیورپا کو بی جے پی نے بڑی توقعات سے ریاستی صدارت سونپی کہ وہ اپنی پرانی عادتوں کو بدل دیں گے اور پارٹی کارکنوں کو اعتماد میں لے کر کام کریں گے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اہم میٹنگوں میں انہیں دانستہ طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے ، اہم فیصلے یک طرفہ طور پر لئے جارہے ہیں ، اب بھی وقت ہے کہ یڈیورپا راہ راست پر آجائیں ، پارٹی کے لیڈروں کو اعتماد میں لے کر کام کریں ،پارٹی کو اقتدار پر لانے کیلئے سبھی کو مل کر جدوجہد کرنی چاہئے۔ آج کی میٹنگ میں سابق وزراء سوگوڈو شیونا ، ایس اے رویندرا ناتھ ، وی سومنا ، اراکین کونسل بھانو پرکاش ، بیون مارد، نندیش ، اے ایچ شیویوگی سوامی ، سابق رکن اسمبلی کمار سوامی، بسوراج نائک ، سدراجو، اور دیگر موجود تھے۔میٹنگ میں آٹھ قرار دادیں منظور کی گئیں، ان میں پارٹی کے قومی صدر امیت شا کو ریاست میں پارٹی کی صورتحال سے آگاہ کرانا، ننجنگڈھ اور گنڈل پیٹ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی ہار کی جانچ کا مطالبہ کرنا ،امیت شا کی طرف سے ریاستی امور کی نگرانی کیلئے تشکیل شدہ چار رکنی کمیٹی کی فوری میٹنگ طلب کرنا ، ہر ڈویژن میں میٹنگ طلب کرکے کور کمیٹی کی قیادت میں پارٹی کی داخلی تنظیم پر نظر ثانی کرنا ،تاکہ داخلی مسائل کو سلجھایا جاسکے،وغیرہ شامل ہیں۔
ایشورپا کے خلاف آج ہی شکایت کرنے یڈیورپا کافیصلہ
بی جے پی کے باغی لیڈر ایشورپا کی طرف سے ریاستی قیادت کی وارننگ کے باوجود برگشتہ لیڈروں کی میٹنگ طلب کئے جانے پر ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ایشورپا کی اس حرکت کو پارٹی مخالف سرگرمی سے تعبیر کیا اور کہاکہ اس سلسلے میں وہ کل ہی پارٹی کے قومی صدر امیت شا سے ملاقات کریں گے اور ان سے ذاتی طور پر شکایت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ 29 اپریل کو دہلی میں بسوا جینتی کے پروگرام کے سلسلے میں وہ پہنچ رہے ہیں ، اس مرحلے میں ایشورپا اور ٹیم کے خلاف شکایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایشورپا کھل کر بی جے پی کو نقصان پہنچانے کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس سے وابستہ بی جے پی قومی جنرل سکریٹری سنتوش ریاستی بی جے پی میں انتشار پھیلا رہے ہیں ، ان کی ایما پر ہی ان کے پیرو کاروں نے ایشورپا کی میٹنگ میں شرکت کی۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی میں ریاست کی صورتحال کے بارے میں پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور کرناٹک کے انچارج مرلی دھر راؤ کو مطلع کیاجاچکا ہے اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی حال میں سنگولی راینا برگیڈ کی سرگرمی برداشت نہیں کی جائے گی، اس کے باوجود بھی یہ سرگرمیاں بلا روک جاری ہیں۔ یڈیورپا نے ایشورپاکو کانگریس کا کھلونا قرار دیتے ہوئے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ کون لیڈران ان کی سرگرمیوں کے پیچھے کار فرما ہیں۔ ایشورپا کو اگر ناراضگی تھی تو چار دیواری میں بیٹھ کر اسے سلجھایا جاسکتا تھا، لیکن ایسا کرنے کی بجائے انہوں نے پارٹی مخالف سرگرمی چلائی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج ایشورپا کی میٹنگ میں صرف 20 ہی افراد موجود تھے، باقی تمام لوگوں کو کرایہ پر لایا گیا۔ اس موقع پر سابق ریاستی بی جے پی صدر پرہلاد جوشی نے الزام لگایا کہ ایشورپا کی سرگرمیوں کے پیچھے وزیر اعلیٰ سدرامیا کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد سدرامیا کانگریس پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے کیلئے ایشورپا جیسے غداروں کا سہارا لے رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ریاستی عوام اس طرح کی سرگرمیوں کا منہ توڑ جوا ب دیں گے۔