سوشیل میڈیا اور ہماراسماج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (از: سید سالک برماور ندوی)

Source: S.O. News Service | Published on 17th November 2018, 12:12 PM | اسپیشل رپورٹس |

اکیسویں صدی کے ٹکنالوجی انقلاب نے دنیا کو گلوبل ویلیج بنادیا ہے۔ جدید دنیا کی حیرت انگیزترقیات کا کرشمہ ہے کہ مہینوں کا فاصلہ میلوں میں اورمیلوں کا،منٹوں میں جبکہ منٹ کامعاملہ اب سیکنڈ میں طےپاتا ہے۔اس ترقی میں جہاں میڈیا کا اپنا ایک بڑا کردارہے وہیں سوشیل میڈیا نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے۔ مقابلےاورخبررسانی کی اس دوڑمیں سماج پر اس کےمثبت اثرات کے ساتھ غیرمعمولی منفی اثرات بھی مرتب ہورہے ہیں،ایک جائزے کے مطابق ہمارے ملک میں اوسطاً بچے اور بڑےروزانہ چارتاآٹھ گھنٹے فیس بک اورواٹس ایپ اور انسٹا گرام پرگذاررہےہیں،سیاسی،سماجی،تعلیمی اورمعاشی میدانوں میں سوشیل میڈیا کی وجہ سےایک ہنگامہ برپا رہتا ہےاورپل بھرمیں خبریں،فوٹوز،اور ویڈیوزایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کی جارہی ہیں۔اگرچہ سماجی رابطے کی ان ویب سائٹس کے فوائد بھی بے شمارہیں مگرموجودہ دورمیں اس کے بے تحاشہ غلط استعمال سے بڑے پیمانے پرسماجی برائیاں فروغ پا گئی ہیں۔اس تغیر کو انسانی ہلاکت کاپیش خیمہ کہا جائے توبےجا نہ ہوگا۔ پچھلی دہائیوں میں ٹی وی کےغلط استعمال نےسماج کےشیرازے کو پراگندہ کیااورموجودہ دورمیں موبائل نے اس سے زیادہ بھیانک حد تک سماج کومتاثرکیا۔ماضی میں اپنے کسی ضروری کام سےبھی لڑکیوں کےگھرسے نکلنےکوغلط سمجھاجاتاتھامگرآج ایسامحسوس ہوتا ہے کہ لڑکے لڑکیا ں گھروں میں ماں باپ کی نگاہوں کےسامنےہوتے ہوئے بھی سوشیل میڈیا کے غلط استعمال سےذہنی آوارگی کےشکارہورہے ہیں۔ اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بچے اورنوجوان سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس کاغلط استعمال کرتے ہوئےاخلاق سوزعادتوں میں ملوث ہورہے ہیں۔ انٹرنیٹ کے بے تحاشہ غلط استعمال نےسماجی تانے بانے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔اگریہ سلسلہ اسی رفتار سےجاری رہا توخاکم بدہن ہماراخاندانی نظام تتربترہوجائے گا پھرمشرقی ومغربی اقوام میں بمشکل تمیزکی جاسکےگی ۔
 
اب ہر کسی کی عزت کو خطرہ ہے

ہمارے سماج میں موبائل کے ذریعہ سوشیل میڈیا کےغلط استعمال سےبےشماربرائیاں درآئی ہیں،بلاتحقیق خبروں کی اشاعت،اورجو’’آیا‘‘اسےبغیرسوچےسمجھے’’آگے بڑھانے‘‘کی فکر، اورپھرپوری ڈھٹائی کے ساتھ’’As Received‘‘لکھنااس شرانگیزی کا مضحکہ خیزپہلوہے کسی کے بارے میں بے سروپامنفی باتیں عام کی جاتی ہیں ایسے میں نہ کسی کےمرتبہ ومنزلت کاخیا ل کیا ہےنہ ہی یہ دیکھاجاتاہےکہ اس طرزعمل سے کس کی عزتِ نفس کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔یہ عمومابےارادہ ہوتاہےاوربسااوقات یہ ساراتماشاعمداً کیاجاتاہےجو کسی طوربھی مناسب نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں شہرکےایک مؤقرادارےکےذمہ دارکومطعون کرنے والی ایک تحریرفرضی نام کےساتھ وہاٹس ایپ پروائرل کی گئی،اسی طرح ایئرپورٹ پرممنوعہ اشیاء کے ساتھ گرفتاری اورسزائے موت کی من گھڑت خبر کے ساتھ شہر کے ایک نوجوان عالم دین کی تصویر کے ذریعہ تشہیرکی گئی۔آج کل ایک شخص کے کسی’’تکیہ کلام‘‘کی پرسنل ویڈیوکوپبلک کرکےاس کامذاق اڑایا جا رہا ہے۔غورکریں تومعلوم ہوگا کہ اجتماعی طور پر ہم’’تنابز بالالقاب‘‘اجتماعی غیبت،مذاق اڑا نا جیسے بے شمارگناہِ کبیرہ کےمرتکب ہوکراپنانامہ اعمال خراب کرنے میں مصروف ہیں جس سے فوری طور پر باز آنے اور توبہ کرنے کی ضرروت ہے۔ ایسے میں یہ خیال باربارآرہا ہےکہ سوشیل میڈیا کی بےلگامی کےاس دورمیں ہرکسی کی عزت وناموس کوخطرہ ہے۔

ان مسائل کا حل ممکن ہے 

 ایسے میں ایک سوال یہ ضرورپیداہوتاہےکہ ایساسب کچھ کیوں ہورہاہے؟ جب ہم اس سوال پرغورکرتےہیں توپتہ چلتاہےکہ اسکی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں سےایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ آلات بآسانی ہرعمرکےلوگوں کے ہاتھ لگےہیں،اورکم سنوں تک اس کی رسائی آسانی سے ہوئی ہے جس سےاس کےغلط استعمال کا راستہ نسبتاًہموارہواہے۔اب ظاہرسی بات ہے کہ خیروشرمیں تمیزکی عمرسےپہلےہی یہ چیزیں ان کومیسرآئیں گی تووہ ان آلات کووقت گزاری کا ذریعہ بنائیں گے جس کا خمیازہ توہمیں بہرطوربھگتناہی پڑے گا۔ ساتھ ہی ایک بات یہ بھی ہے کہ گھرسے دوررہنے والےاپنوں سے رابطہ کرنے کی خواہش میں جب گھر کے بڑوں نےقیمتی موبائل اپنے پاس رکھناشروع کیاتواس کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری بچوں نےازخوداپنےسرلےلی او راس کی نوک پلک سنوارنےاوراسے وقفہ وقفہ سے دیکھنے اوردرست کرنے کے بہانے موبائیل ’’بڑوں‘‘ کے پاس کم اور’’بچوں‘‘ کے پاس زیادہ رہنے لگا۔ نتیجہ یہ ہوا  کہ’’ گھر کے بڑے ‘‘صرف کال ریسیو کرنے کی حد تک محدود ہو گئےاور موبائل کا باقی استعمال گھرکے بچےشوق سےکرنےلگے۔ پھر ٹیکنالوجی کےاستعمال میں  گھرکے بڑے’’بچے‘‘ثابت ہوئے اورکم سن بچےاپنے’’بڑوں‘‘سےبھی آگےبڑھ گئے۔ یہ بھی امرواقعہ ہےکہ بزرگ حضرات عمومی طورپراس بات سےکم ہی واقف ہو تے ہیں کہ فیس بک،وہاٹس ایپ یا انسٹا گرام پرپوسٹ ہونے والا ایک معمولی میسیج بھی کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ کچھ روز قبل ایک عمررسیدہ شخص نے ذاتی نوعیت کا ایک وائس میسیج گروپ میں شیئرکیا تھایہ سمجھ کر کہ گروپ میں شامل ان کاعزیزاس وائس کوتنہا سن سکے گا۔ یہ ان کی ناواقفیت تھی مگرانہیں جونقصان ہونا تھاوہ توہوچکا تھااس لئے ضروری ہے کہ بزرگ حضرات بھی اس کی سنگینی معلوم کر لیں۔آج کل نوجوان سوشیل میڈیا میں بے کاروقت گزاری کی وجہ سےساری دنیا سے تورابطے میں رہتےہیں مگر ان کے حقیقی رشتہ داراور توجہ کے محتاج بوڑھے ماں باپ کی خدمت سےلاتعلق ہوجاتے ہیں اوراپنی تعلیم اور مستقبل سنوارنے پرتوجہ دینے کی فکرانہیں بہت ہی کم رہتی ہے،یہ سنگین صورتحال بھی اس معاملے کا قابل توجہ پہلو ہے۔ اس کےعلاوہ ہم سب جانتے ہیں کہ شیطانی وطاغوتی طاقتیں منظم اندازسےہماری معاشرتی زندگی پرحملہ آورہیں اورنت نئے اندازسےہمیں نابودکرنےکی پیہم کوششوں میں سرگرداں ہیں۔ ایسےمیں سماج کےباثرا افراد بالخصوص اساتذہ،والدین اورصحافیوں کی ذمہ داری دوگنی ہوجاتی ہے کہ وہ نئی نسلوں کو شیطانی حربوں سے دوررکھنےکی ممکنہ جدوجہد کریں اور اپنےبچوں کوآزاد نہ چھوڑیں بلکہ ان کی کڑی نگرانی کوان کی تربیت کالازمی جزسمجھیں۔اگرایسا کیاجائےتوامید ہے کہ مکمل نہ سہی کچھ حد تک ان مسائل پر قابو پایا جاسکتاہے۔ کتنااچھا ہوگاکہ آج ہی گھر کے بڑے بوڑھےاس منکرکی روک تھام کےعظیم فریضہ کی انجام دہی کاخوشگوارآغازاپنےہی گھر سےکریں۔

ایک نظر اس پر بھی

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...