نجی اسپتالوں پر گرفت مضبوط کرنے کیلئے قانون،لیجسلیچر کاخصوصی اجلاس طلب کرنے پر غور
بنگلورو، 22ستمبر (ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور) وزیر صحت کے آر رمیش کمار نے کہاکہ نجی اسپتالوں پر گرفت مضبوط کرنے کیلئے جو مسودۂ قانون تیار کیا گیاہے، اسے منظور کرانے کیلئے اکتوبر میں ریاستی لیجسلیچر کا خصوصی اجلاس طلب کئے جانے کا امکان ہے، آج اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انتہائی اہمیت کے حامل قانون کو منظور کرانے کیلئے خصوصی اجلاس طلب کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہاہے۔ گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا کے داماد سدھارتھ اور ان کی کمپنی کیفے کافی ڈے پر انکم ٹیکس کے چھاپوں کے متعلق ایک سوال پررمیش کمار نے کہاکہ سدتھارتھ کے ٹھکانوں پر چھاپوں کا معاملہ ایس ایم کرشنا سے جوڑ کر دیکھا نہیں جانا چاہئے۔ بھلے ہی وہ کانگریس چھوڑ کر چلے گئے ہیں ، لیکن ان کا یہ ماننا ہے کہ ایس ایم کرشنا ایک دیانتدار سیاستدان رہے ہیں۔ کے پی سی سی کارگذار صدر دنیش گنڈو راؤ کے اس بیان پر کہ بی جے پی نے ایس ایم کرشنا کو بلیک میل کرکے بی جے پی میں شامل کیا تھا، تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ دنیش گنڈو راؤ کی ناتجربہ کاری کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھلے ہی وہ بی جے پی کی پالیسی کے مخالف ہیں ،لیکن اس پارٹی میں اٹل بہاری واجپائی جیسے کچھ اچھے لیڈر بھی موجود تھے، لیکن دور حاضر میں وہ پارٹی ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں جا چکی ہے جن کوجمہوری تقاضوں کا پاس ولحاظ نہیں ہے۔ٹمکور ضلع کے مدھوگری کے رکن اسمبلی کے این راجنا کے اس فقرہ پر کہ کانگریس چوروں کی پارٹی ہے، رمیش کمار نے کہاکہ کچھ حد تک وہ راجنا کے بیان سے متفق ہیں کیونکہ ان کے خیال سے راجنا کا یہ تبصرہ پارٹی مخالف نہیں ہے۔ راجنا کے یہ الفاظ کچھ لوگوں پر ضرور فٹ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بیان کو میڈیا کے بعض حلقوں نے توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے جو درست نہیں ہے، جمہوری نظام کے تحت ہر کسی کو اپنی رائے رکھنے کا اختیار ہے، راجنا کے اس بیان سے پارٹی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اور نہ ہی ان کا بیان بدنیتی پر مبنی ہے۔ راجنا کی کانگریس سے وفاداری کو ناقابل شبہ قرار دیتے ہوئے رمیش کمار نے کہاکہ راجنانے کانگریس میں جو مقام حاصل کیا ہے وہ ان کی محنت کا نتیجہ ہے ، پانچ سال حکومت اگر اقتدار پر ہے تو اس مرحلے میں ان کو نظر انداز کئے جانے سے ان کو جو دکھ ہوا ہے اس سے وہ اتفاق کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ راجنانے پارٹی اور حکومت کی خامیوں کو تعمیری نکتہ چینی کے ذریعہ اجاگر کرنے کی جو کوشش کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔