نئی دہلی:9/اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) پارلیمنٹ میں ہندوستان چھوڑو تحریک کے 75سال مکمل ہونے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں ایوان میں کھڑی ہو کر اس تحریک کے بارے میں بول رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس تحریک میں کانگریس کے کئی کارکنوں نے اپنی جان دی،8اگست 1972کو مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کی قیادت میں کانگریس سے قرارداد منظور ہوئی تھی اور انگریزوں کے خلاف تحریک کا حلف لیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے اس دوران کہا تھا کہ کرو یا مرو۔ان الفاظ نے پورے ملک میں جوش بھر دیا،جس کے بعد کانگریس کارکنان کو جیل میں ڈال دیا گیا، جواہر لال نہرو نے کافی وقت تک جیل میں وقت گزارا۔انہوں نے کہا کہ انگریزی حکومت نے کانگریسی کارکنوں پر گولیاں برسائیں اور قومی اخبارات پر پابدی لگائی تھی۔ستیہ گرہ کرنے والوں کو ڈرایا اور دھمکایا گیا، خواتین کو ہراساں کیا گیا۔سونیا نے کہا کہ تحریک کے دوران لوگوں کو برف کی سلیوں پر ننگا کر کے ظلم ڈھائے گئے، اس کے باوجود بھی لوگو تحریک میں پیچھے نہیں ہٹے۔سونیا گاندھی نے کہا کہ ہمیں تمام مظاہرین کو احترام کے ساتھ یاد کرنا چاہئے،تحریک کے دوران کچھ لوگوں اور تنظیموں نے ہندوستان چھوڑو تحریک کی مخالفت بھی کی تھی۔سونیا نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جب ہم یہ سالگرہ منا رہے ہیں تو کئی سوال بھی پیدا ہو رہے ہیں،کیا اب ملک تاریکی میں نہیں جا رہا ہے،فرقہ وارانہ طاقتیں دوبارہ ابھر رہی ہیں، آزادی کے ماحول میں دوبارہ خوف پھیل رہا ہے، جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تحریک ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ تنگ ذہنیت والے، تقسیم سوچ والوں کا غلام بننے نہیں دے سکتے ہیں۔مہاتما گاندھی نے ایک انصاف ہم آہنگ ہندوستان کے لیے جنگ لڑی تھی لیکن اس پر نفرت اور تقسیم کی سیاست کے بادل چھا گئے ہیں،عوامی پلیٹ فارم میں خیالات کی بحث کی گنجائش کم ہو رہی ہے، کئی بار قانون کے راج پر بھی غیر قانونی طاقتیں مضبوط ہوتی نظر آرہی ہے،اگر ہمیں اپنی آزادی کو محفوظ رکھنا ہے تو ہمیں ہر جابرانہ طاقت کے خلاف جدوجہد کرنا ضروری چاہے وہ کتنی بھی طاقتور ہو،ہمیں اس ہندوستان کے لیے لڑنا ہے جس ہندوستان میں ہم یقین رکھتے ہیں، جس میں ہندوستان میں ہر کوئی آزاد ہے جس کی آزادی ناقابل تردید ہے۔