کشمیر کی صورتحال بہتر ، ملی ٹینٹ ریکروٹمنٹ اور سنگبازی میں کمی : دلباغ سنگھ
سری نگر ، 22 اکتوبر (ایس او نیوز؍یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادی کشمیر بشمول جنوبی کشمیر کی سکیورٹی صورتحال میں بہتری آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی نوجوانوں کے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے جنگجوؤں سے کہا کہ وہ ایسی جگہوں پر فائر نہ کھولے جہاں عام شہریوں کی اموات ہونے کا خدشہ ہو۔
دلباغ سنگھ اتوار کو سری نگر کے مضافاتی علاقہ زیون میں واقع جموں وکشمیر آمڈ پولیس کمپلیکس میں منعقدہ پولیس کے یادگاری دن کی پریڈ کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا 'وادی کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے ۔ جنوبی کشمیر کی صورتحال میں بھی پہلے سے بہت بہتری آئی ہے ۔ آج لوگ ہمیں تعاون فراہم کررہے ہیں۔ سنگبازی نہیں ہوتی ہے '۔ پولیس سربراہ نے ضلع پلوامہ کے شادی مرگ میں گذشتہ روز جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک حاملہ خاتون کی موت واقع ہوجانے کے واقعہ پر کہا 'کہیں کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے جس کو صرف بدقسمتی قرار دے سکتے ہیں۔ کہیں کراس فائرنگ میں کسی کی موت ہوتی ہے ۔ جیسے پرسوں شادی مرگ میں ایک عورت کی موت ہوئی۔ ہم سب نے اس ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔ جنگجوؤں کو ایسی جگہوں پر آکر نشانہ نہیں بنانا چاہئے جہاں عام شہری گولی کا نشانہ بنے اور عام شہری کی اموات ہو۔ لوگ ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ وہ ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ اسی کے چلتے ہمیں ہر طرح کی کامیابیاں مل رہی ہیں'۔
پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ مقامی نوجوانوں کے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں کمی آئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا 'ایک وقت تھا جب بڑی تعداد میں نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کررہے تھے ۔ اس میں بہت کمی آئی ہے ۔ اب لوگوں کا جنگجویت کی طرف جھکاو کم ہوگیا ہے ۔ لوگ اب مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہورہے ہیں'۔تاہم پولیس سربراہ نے اعتراف کیا کہ وادی کے کئی علاقوں میں جنگجو بدستور سرگرم ہیں اور بقول ان کے ان سرگرم جنگجوؤں کے خلاف کاروائیاں چلائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا 'ملی ٹینسی کچھ ایک علاقوں میں موجود ہے ۔ ملی ٹینسی مخالف کاروائیاں بھی چلائی جارہی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملی ٹینسی مخالف کاروائیوں میں کمی آئے ۔ جہاں جنگجو لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچاتے ہیں، وہاں لوگوں کی حفاظت کا کام کرتے ہیں'۔