سرسی :23/مارچ(ایس اؤ نیوز)اترکنڑا ضلع کے ہر تعلقہ میںچھوٹی ، معمولی اور عام باتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور فرقہ وارانہ رنگ دے کر ہنگامہ خیزی کرنے کے ساتھ ساتھ، دو فرقوں کے درمیان نفرت پید اکرکے سیاسی مفادحاصل کرنے کے معاملات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور یہ اب ہرروز کا معمول بنتا جارہاہے، پولس بھی معاملات کو وہیں عارضی طورپرہوں ہاں کے ذریعے نپٹا کر خاموش رہ جانے سے فرقہ پرستوں کے حوصلے بلندہورہے ہیں اور جو من میں آیا وہ کر گزرنے کے درپے رہتے ہیں۔ کمٹہ کے بعد ایسا ہی ایک واقعہ سرسی میں پیش آیا ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ چلتی ہوئی سواری کے دوران ہارن بجانے کو لے کر آگے والے نے پیچھے آرہے بائک سوار سے گالی گلوج اور مذہبی ہتک کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، الزام لگایا جارہاہے کہ متعلقہ بائک سوار نے مذہبی ہتک کی ہے۔ اب اُس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے ہندو تنظیموں کے لیڈران نے پولس تھانے میں جمع ہوکر احتجاج کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
مقامی کنڑا اخبار کی رپورٹ کو اگر مانیں تومنگل کو سرسی کے نٹراج روڈ پر ونگر سواری کا ڈرائیور ستیش نے سائڈ کے لئے ہارن بجائی، اسی بات پر ناراض ونگر کے آگے چل رہی بائک کے سوار انضمام نے اتنی سی بات پر خفا ہوکر شہر کے پرانے بس اسٹانڈکے قریب ونگر سواری کو روک کر ڈرائیور ستیش کو گالی دی الزام یہ بھی لگایا گیا ہے کہ انضمام نے اُس کے ساتھ مذہبی ہتک بھی کی۔ واقعہ کی اطلاع ملی تو ہندو تنظیموں کے سیکڑوں کارکنان اور لیڈران نے بدھ کی دوپہر ڈی سی پی دفتر کے سامنے جمع ہوکر مذہبی ہتک کئے ہوئے ملزم انضمام کو فوری گرفتار کرکے کارروائی کرنے کی مانگ کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ سرسی میں ایسے واقعات لگاتار ہورہے ہیں اورپولس مسلم طبقہ کے ایسے لوگوں کی غلطیوں پر کارروائی نہیں کررہی ہے، وہیں ہندو دھرم کا کوئی فرد کچھ کرتاہے تو فوری کارروائی کے لئے آگے بڑھتی ہیں، شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں نے پولس سے کہا کہ قانون سب کے لئے ایک ہونا چاہئے،اور غیرقانونی کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو ہم خود آگے بڑھ کر کارروائی کریں گے۔
معاملے کو لے کر ڈی ایس پی ناگیش شٹی نےکہا کہ متعلقہ معاملے پر کارروائی کی جائے گی۔