سدرامیا کے لنگایت کو علاحدہ مذہبی اقلیت کا درجہ دینےکےفیصلہ پر بی جے پی پریشان؛ کانگریس کا ایک تیر سے دو شکار
بنگلورو 21مارچ (ایس او نیوز )کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدا رامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت نے ریاست میں لنگایت برادری کو علاحدہ مذہبی اقلیت کا درجہ دے کر کامیابی سے ایک تیر سے دو شکار کئے ہیں۔19مارچ کے فیصلے سے انھوں نے لنگایت برادری سے تعلق رکھنے والے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے بی ایس ایڈی یورپا کے85لاکھ ووٹ بینک میں زبردست سیندھ لگا دی ہے۔ کانگریس نے ’ویراشائیو‘برادری کو لنگایت برادری کا حصہ بننے کا متبادل بھی دیا ہے۔ اس تعلق سے ویسے بھی کہا جاتا رہا ہے کہ ویراشائیوااور لنگایت ایک ہی ہیں۔ اس کے علاوہ اقلیتی درجہ دینے کی ذمہ داری بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی ہے۔اس لئے ایسا کر کے سدارامیا نے گیند مرکز کے پالے میں ڈالتے ہوئے بی جے پی کے لئے مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔کرناٹک میں12ویں صدی کے عظیم سماجی اصلاحات کے علمبردار بسونا کے ماننے والوں نے ذات پات کے نظام، مذہبی قدروں اور خواتین کو مضبوط بنانے کے لئے ایک مذہبی اصلاح پر مبنی تحریک چلائی تھی۔ انہوں نے شیو کے جنسی شکل کو خارج کر کے ایک دیو کی شکل میں قبول کیا تھا۔اس تحریک کو اس طرح کی طاقت ملی کہ مختلف پسماندہ اور دلت ذات اور برادری کے لوگوں نے بسونا کے احکامات کو اختیار کرنا شروع کر دیا۔دوسری جانب ویراشائیوا5 پیٹھ کے ماننے والے اور شیو کی پوجا کرنے والے ہیں اور وہ بسونا کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہندو مذہب کو مانتے تھے۔لنگایت برادری کو اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ طویل مدت سے زیر غور تھا اور ریاستی حکومت نے اس مدعے پر غور کرنے اور اپنی سفارشات دینے کے لئے جسٹس ناگ موہن ریڈی کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔لمبے عرصہ سے ٹھنڈے بستے میں پڑے اس مد عے پر بحث کے لئے گزشتہ ہفتہ ریاستی کابینہ کے3اجلاس ہوئے تھے کیونکہ داس کمیٹی کی سفارشوں کو قبول کرنا اور لنگایت برادری کا انضمام کرنے کے ریاستی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ کے معاملے میں کابینہ کے ویراشائیوا اور لنگایت اراکین کے درمیان کئی اختلافات تھے۔کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا نے کہا کہ کابینہ نے لنگایت اور ویراشائیوا لنگایت برادری کو کرناٹک ریاست کے اقلیتی قانون2(ڈی ) کے تحت مذہبی اقلیت کے طور پر منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے قومی اقلیتی کمیشن کی شق2(سی) کے تحت نوٹی فکیشن کے لئے مرکز کو بھیجا جا رہا ہے۔کانگریس کی قیادت والی حکومت کے اس فیصلے نے کرناٹک میں بی جے پی کے لئے پریشانیاں کھڑی کر دی ہیں کیونکہ بی جے پی ایڈی یو رپا کو وزیر اعلیٰ کے امیدوار کی شکل میں پیش کر کے وسطی اور شمالی کرناٹک میں ویراشائیوااور لنگایت ووٹ بینک کو اپنے حق میں کرنے کی امید کر رہی تھی۔بی جے پی نے لنگایت برادری کے ساتھ اسے اقلیتی درجہ دینے کے لئے ریاستی حکومت پر دباؤ نہ ڈال کر ایک موقع کھو دیا ہے۔ اس کے برخلاف کانگریس حکومت پر ہندو مذہب کو بانٹنے کے الزام لگانے کی وجہ سے بی جے پی اب مشکل حالات سے دو چار ہے۔اگر مرکزی حکومت ریاستی حکومت کی سفارشات کو قبول نہیں کرتی ہے تو کانگریس کی ریاستی حکومت لنگایت برادری کو منظوری نہ دینے کے لئے بی جے پی پر الزام عائد کرے گی۔ اگر مرکزی حکومت سفارشات قبول کرتی ہے تو کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت اس کا بھی سہرا پنے سر باندھے گی ، جسے وہ یقینی طور پر نہ صرف اسمبلی انتخابات میں بلکہ اگلے پارلیمانی انتخابات میں بھی بھنانے کی کوشش کرے گی۔