میری ہار سے زیادہ سدارامیا کی شکست غمگین کر گئی میسورو ضلع میں حسب توقع نتیجہ نہیں آیا، ضلع میں پارٹی کی شکست کا ذمہ دار ہوں: ایچ سی مہادیو پا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 29th May 2018, 11:39 AM | ریاستی خبریں |

میسورو،28؍مئی (ایس او نیوز) ریاستی اسمبلی انتخابات میں میسورو ضلع سے حسب توقع کامیابی حاصل نہیں ہوئی، میسور ضلع میں کانگریس کی کارکردگی ووٹ بن کر نتیجہ کے طور پر ظاہر نہیں ہوئی۔ خود مجھے میرے اسمبلی حلقہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میسورو ضلع کا نگران کار وزیر ہونے کی وجہ سے ضلع میں پارٹی کی شکست کیلئے اپنے آپ کو قصور وار مانتا ہوں۔ کانگریس کی ہار کیلئے میں ذمہ دار ہوں، خود میرے حلقہ میں میری شکست کا ذمہ دار بھی میں خود ہوں، ان خیالات کا اظہار اسمبلی الیکشن میں شکست کھانے والے سابق ریاستی وزیر ڈاکٹر ایچ سی مہادیو پانے کیا۔

ضلع و حلقہ کے ووٹرس سے اظہار تشکر اور شکست کی وجوہات جاننے کے احتسابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہادیوپا نے جذباتی باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ شکست سے افسوس ہوتا ہے مجھے امید ہے کہ اگر اب یہاں انتخابات چلے تو جس فاصلہ سے مجھے شکست ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ مارجن سے جیت درج کروالینے کا جذبہ پارٹی کارکنوں میں نظر آرہا ہے۔ یہاں حاضر تمام قائدین و کارکنوں میں شکست کا غصہ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جیت درج کرنے والے حریف پارٹی کے امیدواروں سے کہا کہ میرے ہاتھ سے جو ترقیاتی کام نہیں کئے جاسکے جیتنے والے کر کے دکھائیں۔ کئی دہائیوں پہلے انتخابات میں میرا ہاتھ تھام کر عوام نے مجھے اقتدار دیا۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی جیت درج کرتے ہوئے اکثریت کے ساتھ بر سر اقتدار آئی۔ ریاست میں کانگریس پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد بہت سارے ترقیاتی کام انجام دئے گئے۔ دیگر پارٹیوں نے اقتدار کے دوران جو کام نہیں کئے وہ کام ہم نے کر کے دکھائے۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا اتنے ترقیاتی کام انجام پائے۔ لیکن ان انتخابات نے یہ ثابت کردیا کہ صرف ترقیاتی کام میں جیت کی ضمانت نہیں ہوتی، مہادیوپا نے اپنی شکست کے سلسلہ میں کہا کہ میری ہار سے مجھے اتنا رنج و غم نہیں ہوا جتنا وزیراعلیٰ کی شکست سے ہوا۔ میری ہار سے زیادہ تکلیف دہ ہار وزیر اعلیٰ سدارامیا کی شکست ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا انتخابی تشہیری مہم کے دوران یہ کہتے ہوئے تنقیدی نشانہ بناتے تھے کہ وہ ان کے باپ کی قسم وزیر اعلیٰ نہیں بنیں گے۔ آج وہ کمار سوامی کے وزیر اعلیٰ بنائے ہیں۔ کمار سوامی کو صرف اس لئے وزیر اعلیٰ بنانے میں مدد کئے کہ فرقہ پرست پارٹی بی جے پی اقتدار پر قابض نہ ہوجائے۔ اس طرح انہوں نے کانگریس اور جے ڈی ایس کے مابین اتحاد کا دفاع کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔