میری ہار سے زیادہ سدارامیا کی شکست غمگین کر گئی میسورو ضلع میں حسب توقع نتیجہ نہیں آیا، ضلع میں پارٹی کی شکست کا ذمہ دار ہوں: ایچ سی مہادیو پا
میسورو،28؍مئی (ایس او نیوز) ریاستی اسمبلی انتخابات میں میسورو ضلع سے حسب توقع کامیابی حاصل نہیں ہوئی، میسور ضلع میں کانگریس کی کارکردگی ووٹ بن کر نتیجہ کے طور پر ظاہر نہیں ہوئی۔ خود مجھے میرے اسمبلی حلقہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میسورو ضلع کا نگران کار وزیر ہونے کی وجہ سے ضلع میں پارٹی کی شکست کیلئے اپنے آپ کو قصور وار مانتا ہوں۔ کانگریس کی ہار کیلئے میں ذمہ دار ہوں، خود میرے حلقہ میں میری شکست کا ذمہ دار بھی میں خود ہوں، ان خیالات کا اظہار اسمبلی الیکشن میں شکست کھانے والے سابق ریاستی وزیر ڈاکٹر ایچ سی مہادیو پانے کیا۔
ضلع و حلقہ کے ووٹرس سے اظہار تشکر اور شکست کی وجوہات جاننے کے احتسابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہادیوپا نے جذباتی باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ شکست سے افسوس ہوتا ہے مجھے امید ہے کہ اگر اب یہاں انتخابات چلے تو جس فاصلہ سے مجھے شکست ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ مارجن سے جیت درج کروالینے کا جذبہ پارٹی کارکنوں میں نظر آرہا ہے۔ یہاں حاضر تمام قائدین و کارکنوں میں شکست کا غصہ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے جیت درج کرنے والے حریف پارٹی کے امیدواروں سے کہا کہ میرے ہاتھ سے جو ترقیاتی کام نہیں کئے جاسکے جیتنے والے کر کے دکھائیں۔ کئی دہائیوں پہلے انتخابات میں میرا ہاتھ تھام کر عوام نے مجھے اقتدار دیا۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی جیت درج کرتے ہوئے اکثریت کے ساتھ بر سر اقتدار آئی۔ ریاست میں کانگریس پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد بہت سارے ترقیاتی کام انجام دئے گئے۔ دیگر پارٹیوں نے اقتدار کے دوران جو کام نہیں کئے وہ کام ہم نے کر کے دکھائے۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا اتنے ترقیاتی کام انجام پائے۔ لیکن ان انتخابات نے یہ ثابت کردیا کہ صرف ترقیاتی کام میں جیت کی ضمانت نہیں ہوتی، مہادیوپا نے اپنی شکست کے سلسلہ میں کہا کہ میری ہار سے مجھے اتنا رنج و غم نہیں ہوا جتنا وزیراعلیٰ کی شکست سے ہوا۔ میری ہار سے زیادہ تکلیف دہ ہار وزیر اعلیٰ سدارامیا کی شکست ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا انتخابی تشہیری مہم کے دوران یہ کہتے ہوئے تنقیدی نشانہ بناتے تھے کہ وہ ان کے باپ کی قسم وزیر اعلیٰ نہیں بنیں گے۔ آج وہ کمار سوامی کے وزیر اعلیٰ بنائے ہیں۔ کمار سوامی کو صرف اس لئے وزیر اعلیٰ بنانے میں مدد کئے کہ فرقہ پرست پارٹی بی جے پی اقتدار پر قابض نہ ہوجائے۔ اس طرح انہوں نے کانگریس اور جے ڈی ایس کے مابین اتحاد کا دفاع کیا۔