ریاستی مخلوط حکومت کو گرانے میں بی جے پی بری طرح ناکام لوک سبھا انتخابات پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت ، آخری دم تک فرقہ پرستی کے خلاف لڑتا رہوں گا:سدارامیا
بنگلورو،23؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاستی مخلوط حکومت میں ساجھیدار کانگریس اور جے ڈی ایس کے اراکین اسمبلی کے درمیان جن اختلافات کا فائدہ اٹھا کر اپوزیشن بی جے پی نے پچھلے دو ہفتوں سے آپریشن کنول کے ذریعہ مخلوط حکومت کو گرانے کی جو کوشش کی تھی ،اب وہ ناکام ہوچکی ہے۔ دونوں پارٹیاں کانگریس اور جے ڈی ایس اپنے اپنے اراکین اسمبلی کو متحد کرنے اور بی جے پی کے جھانسے میں آنے سے روکنے میں کامیاب ہوگئی ہیں ۔ آج شام ہاسن میں جے ڈی ایس نے سابق وزیر اعظم و جے ڈی ایس کے سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڈا کی صدارت میں جے ڈی ایل پی کا اجلاس طلب کرکے پارٹی کے تمام لیجس لیٹرس کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ ہر گز بی جے پی کے جھانسے میں نہ آئیں۔ وزیراعلیٰ کمار سوامی کو شہری نکسل سے مخاطب کرنے پر بی جے پی کے خلاف اسمبلی اسپیکر اور پولیس حکام کے پاس شکایت درج کرنے کا جے ڈی ایس نے جے ڈی ایل پی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے ۔
کانگریس کا اہم اجلاس: ریاست میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کرناٹک میں کانگریس امور کے انچارج کے سی وینو گوپال کل 23ستمبر کو بنگلور آرہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کل کانگریس کے اہم لیڈروں کے علاوہ سی ایل پی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے ۔ جس میں وینو گوپال پارٹی کے ناراض لیجس لیٹرس کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے ۔ اس کے علاوہ ریاستی مخلوط حکومت کومستحکم بنانے سے متعلق بھی حکمت عملی تیار کی جائے گی ۔
بی جے پی کو مایوسی: ریاستی مخلوط حکومت کو گرانے پچھلے دو ہفتوں سے کی گئی کوشش میں ناکامی سے بی جے پی کو مایوسی ہوئی ہے۔ حکمران جماعتوں کا کوئی رکن اسمبلی بی جے پی کے ساتھ جانے کیلئے اب تیا رنہیں، جبکہ پچھلے دو دنوں سے بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے صدر ایڈی یورپا خود منتخب اراکین اسمبلی کو راست فون کرکے انہیں اقتدار میں شامل کرنے اور بھاری رقم دینے کی پیش کش کررہے ہیں ، اس کے باوجود کوئی رکن اسمبلی اپنی پارٹی چھوڑ نے کیلئے تیار نہیں ہیں ، جس کی وجہ سے بی جے پی حلقوں میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے ایڈی یورپا سے مایوس ہوکر اب مخلوط حکومت کو گرانے کے معاملہ کو چھوڑ کر آئندہ ہونے والے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حکمران جماعتوں کے جن لیجس لیٹرس نے اپنی اپنی پارٹی کو الوداع کہہ کر بی جے پی میں شامل ہونے کا وعدہ کیا تھا، وہ اب بی جے پی کے ربط میں نہیں ہیں، جس کی وجہ سے ان سے رابطہ کرنے والے بی جے پی لیڈروں بالخصوص ایڈی یورپا کو نہ صرف مایوسی ہوئی بلکہ پارٹی کی مرکزی قیادت کے پاس اپنی امیج کو دھکا بھی لگا ہے۔کہا جارہا ہے کہ اس مرحلہ پر حکمران جماعتوں کا اگر کوئی رکن اسمبلی رضا کارانہ طور پر اپنی پارٹی سے مستعفی ہوکر بی جے پی میں شامل بھی ہوتا ہے تو آپریشن کنول پر ہی الزام لگایا جائے گا۔ جس کے نتیجہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ہی نشانہ بنایا جائے گا ۔ کرناٹک کی مستحکم حکومت کو گرانے کی کوشش کرنے کیلئے قومی سطح پر بی جے پی ہی کو بد نام کیا جائے گا ۔ قومی سطح پر کانگریس اس معاملہ کو زوروں پر اٹھا سکتی ہے۔ اس کی آڑ میں بی جے پی کے خلاف مہا گٹھ بندھن تشکیل دینے میں کانگریس کو مدد ملے گی۔ جس کی وجہ سے آئندہ ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے ۔ اس لئے بی جے پی کی مرکزی قیادت نے ریاستی بی جے پی کو واضح ہدایت دے دی ہے کہ اس وقت مخلوط حکومت کو گرانے کا معاملہ ترک کرکے پوری توجہ مجوزہ لوک سبھا انتخاب پر مرکوز کی جائے ۔ ریاستی بی جے پی لیڈروں سے مرکزی قیادت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مخلوط حکومت کے خلاف متنازعہ بیانات دینے سے بھی گریز کریں۔
حکومت کے کام کاج میں خلل: کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ نے آج کہا کہ ریاستی مخلوط حکومت کے کام کاج میں خلل پیدا کرنے کیلئے مرکزی بی جے پی حکومت ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو ہفتوں سے مخلوط حکومت کے کام کاج میں بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ اور ریاستی صدر ایڈی یورپا نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔ حکمران جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو خرید کر حکومت گرانے کی کوشش کی گئی ۔اس ضمن میں کانگریس نے محمکہ انکم ٹیکس سے یہ شکایت کی ہے کہ بی جے پی نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو دل بدلی کے لئے بھاری رقم دینے کی پیش کش کی ہے ۔ اتنی بھاری رقم بی جے پی کے پاس کہاں سے آئی ،اس کی جانچ کی جائے ۔ سیاسی حلقوں میں کہا جارہا ہے کہ کمار سوامی حکومت کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں ۔ اس کے باوجود میڈیا نے بی جے پی کے حوالہ سے اس معاملہ کو اتنا طول دیا کہ اکثر لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ کیا واقعی مخلوط حکومت گرجائے گی؟
بی جے پی ناکام: کولار ضلع کے مالور میں آج منعقدہ کروبا طبقہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ مخلوط حکومت گرانے میں بی جے پی بری طرح ناکام رہی۔ ہمارے اراکین اسمبلی بی جے پی کی طرف سے دےئے گئے لالچ کا شکار نہیں ہوئے۔ ہمارے تمام لیجس لیٹرس پارٹی کے وفادار سپاہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آخری دم تک وہ فرقہ پرستی کے خلاف لڑتے رہیں گے اور ریاست میں فرقہ پرست بی جے پی کو بر سر اقتدار آنے سے آخری دم تک روکتے رہیں گے۔