حکومت گر جانے کے متعلق یڈیورپا کے بیان پر سدر امیا کا طنز، اقتدار کی حوس میں سابق وزیراعلیٰ اپنا دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں: سدرامیا
بنگلورو،16؍اکتوبر(ایس او نیوز) سابق وزیراعلیٰ اور ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا کا یہ دعویٰ کہ آج دوپہر تین بجے تک ریاست کی سیاست میں بہت بڑی تبدیلی ہونے والی ہے ایک بار پھر جھوٹا ثابت ہوا۔ کل یڈیورپا نے دعویٰ کیاتھاکہ کل دوپہر تین بجے تک ایک ایسا سیاسی واقعہ رونما ہونے والا ہے کہ ریاست کی سیاست میں زلزلہ آجائے گا اور مخلوط حکومت اس کے اثر سے از خود ختم ہوجائے گی، لیکن آج ریاست کی سیاست میں ایسا کچھ بھی غیر معمولی نہیں ہوا کہ جس سے مان لیا جائے کہ اس واقعہ کے سبب حکومت کا استحکام خطرے میں ہے۔
سابق وزیراعلیٰ اور حکمران اتحاد کی رابطہ کمیٹی کے چیرمین سدرامیا نے یڈیورپا کے بیان کا ان کا ایک اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہاکہ در اصل کانگریس میں نہیں آنے والے دنوں میں بی جے پی میں ایک سیاسی زلزلہ آنے والا ہے، اس کے لئے یڈیورپا کو ضمنی انتخابات کے نتائج تک انتظار کرنا پڑے گا۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سدرامیا نے یڈیورپا پر طنز کیا کہ یڈیورپا نے دعویٰ کیا تھاکہ حکومت گرجائے گی ، کیا حکومت گر گئی، یڈیورپا نے یہ بھی کہاتھاکہ کل دوپہر تک ایک ایسی خبر سامنے آنے والی ہے کہ جس کے اثر سے کانگریس پر سکتہ طاری ہوجائے گا۔ لیکن ایسا تو کچھ بھی نہیں ہوا، اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ اقتدار کی حوس میں یڈیورپا اپنا دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات سب پر ظاہر ہے کہ کانگریس میں کسی طرح کا کوئی انتشار نہیں ہے، اسی لئے تمام حلقوں میں جہاں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں کانگریس نے اتفاق رائے سے امیدوار کھڑے کئے ہیں، اگر ایسی صورتحال نہیں ہوتی تو اس سے یڈیورپا کوفائدہ اٹھانا چاہئے تھا۔ سابق وزیراعلیٰ نے ان خبروں کو بھی مسترد کردیا کہ بلاری کانگریس میں اختلاف ہے، انہوں نے کہاکہ بلاری میں وی ایس اگرپا کے حق میں پارٹی کے سبھی قائدین متحد ہوکر کام کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ ضمنی انتخابات میں کانگریس نے جے ڈی ایس کے ساتھ مفاہمت بھی کی ہے۔ اس وجہ سے کانگریس پارٹی کو بلاری میں اور کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کو ریاست بھر میں کامیابی کا پورا یقین ہے۔ بلاری میں بغاوت کرنے والے لیڈر سنیل کمار بلگلی کو طلب کرکے بات چیت کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ جلد ہی انہیں اس بات کے لئے منانے میں کامیابی مل جائے گی کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر اپنی نامزدگی واپس لے لیں۔