اقلیتی مسائل پر مسلم قائدین کی سدرامیا سے تفصیلی بات چیت،فوری حل طلب مسائل کی نشاندہی ، مناسب کارروائی کرنے وزیر اعلیٰ کا تیقن
بنگلورو، 20؍جون (ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے ریاست میں اقلیتوں کو درپیش مسائل کی یکسوئی کیلئے آنے والے دنوں میں انتہائی سنجیدگی سے حکمت عملی وضع کرنے اور اسے جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کا تیقن دیا ہے۔کل شب وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ کی رہائش گاہ پر تمام مسلم قائدین کے ساتھ ہوئی تقریباً تین گھنٹے طویل بات چیت کے دوران سدرامیا نے یہ یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کے مطابق اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے قدم اٹھانے کے ساتھ اس سے آگے بڑھ کر بھی کام کیا ہے۔اس کے علاوہ اقلیتوں کے جو بھی مسائل قائدین کی طرف سے پیش کئے گئے ہیں ان کو جلد از جلد سلجھانے کیلئے تمام مل جل کر کام کریں گے۔ اس میٹنگ کے بعد کارگزاریوں کی تفصیلات میڈیا کو دیتے ہوئے جناب روشن بیگ نے بتایاکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود اقلیتوں کی ترقی کے تئیں اپنی غیر معمولی دلچسپی اور لگن کا ثبوت دیتے ہوئے 9؍ بجے سے 11-30بجے شب تک تمام مسلم قائدین کی طرف سے پیش کئے گئے مسائل اور انہیں سلجھانے کیلئے مشوروں پر تفصیلی بات چیت میں شامل رہے۔ کسی بھی وزیر اعلیٰ کی طرف سے اقلیتوں کے مسائل کو سلجھانے کیلئے اتنی گہری دلچسپی کا اظہار اب تک نہیں ہوا تھا۔
اردو ہال کی تعمیر:جناب روشن بیگ نے کہاکہ شہر بنگلور میں اردو ہال کی تعمیر کا خواب کافی عرصہ سے خواب ہی بن گیا ہے۔اس کو شرمندۂ تعبیر کرنے کیلئے حالانکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے رواں سال کے بجٹ میں 20کروڑ روپیوں کی رقم مختص کی ہے، اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ سدرامیا سے گذارش کی گئی کہ حکومت کی طرف سے جلد از جلد اردو ہال کی تعمیر کیلئے مناسب جگہ کی نشاندہی کرکے جگہ منظور کی جائے۔وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اس سلسلے میں مناسب کارروائی کاتیقن دیا اور یہ طے پایا کہ جلد ہی وزیراعلیٰ سدرامیا سے منتخب مسلم قائدین کی ایک ٹیم اس ضمن میں ملاقات کرے گی اور سرکاری افسران سے تال میل کرکے اس معاملہ پر کارروائی کو آگے بڑھائے گی۔
اوقافی زمین کا تحفظ: جناب روشن بیگ نے بتایاکہ میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ سدرامیا کو اس بات سے آگاہ کرایا گیا کہ حج ہاؤز کے قریب بیل ہلی علاقہ میں 130 ایکڑ وقف زمین کی ملکیت پر وقف بورڈ اور حکومت کے درمیان تنازعہ چل رہاہے، اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سدرامیا کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے آگاہ کرایا گیا کہ ایک بار وقف کردی گئی زمین ہمیشہ ہمیشہ کیلئے وقف ہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس فیصلے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر حکومت کو کیاکرنا چاہئے اس پر آنے والے دنوں میں مشورہ کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر یہ زمین وقف کو مل جائے تو اس سے ہونے والی آمدنی کے ذریعہ ملت کو کافی فائدہ پہنچایا جاسکتاہے۔
رہائش کا مسئلہ:جناب روشن بیگ نے وزیراعلیٰ سدرامیا کو بتایاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے ہاؤزنگ کیلئے مختلف اسکیمیں تمام طبقات کیلئے لاگو کی جارہی ہیں، لیکن ان میں مسلمانوں کی حصہ داری نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس پر فوری توجہ دی جائے اور معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کو رہائش کی سہولت سے آراستہ کرنے کیلئے ضروری اقدامات وضع کئے جائیں۔ جناب روشن بیگ نے وزیر اعلیٰ کو بتایاکہ بی ڈی اے یا کسی بھی سرکاری ایجنسی کے ذریعہ سائٹوں کی فراہمی اب تقریباً ناممکن ہوچکی ہے ، اسی لئے معاشی طور پر کمزور مسلم خاندانوں کو آباد کرنے کیلئے ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر یقینی بنائی جائے، تاکہ ان کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جاسکے۔
فہرست رائے دہندگان کی تیاری:اس موقع پر تمام مسلم قائدین نے وزیر اعلیٰ کو اپنی اس تشویش سے آگاہ کیا کہ فہرست رائے دہندگان میں انتخابات کے عین مرحلے میں اقلیتوں کے نام منظم طور پر حذف کردئے جاتے ہیں یا پھر بروقت ناموں کے اندراج نہ ہونے کے سبب اقلیتوں کو ووٹنگ کا موقع مل نہیں پاتا۔ پولنگ کے مرحلے میں اس طرح کے واقعات انتشار کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ان قائدین نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وقت رہتے ریاست بھر میں فہرست رائے دہندگان پر نظر ثانی بڑے پیمانے پر کرائی جائے اور زیادہ سے زیادہ اقلیتوں کے ناموں کے اندراج کو یقینی بنائیں ۔
متولی کانفرنس کے اہتمام کا مشورہ:اس میٹنگ کے دوران وزیراعلیٰ سدرامیا کو مشورہ دیا گیا کہ ضلع اور تعلقہ سطح پر اقلیتوں کو درپیش مسائل سے واقفیت کیلئے مقامی اراکین اسمبلی ، قائدین اور دیگر ذمہ داروں کو طلب کرکے متولی کانفرنس کا اہتمام کیا جاناچاہئے، تاکہ ان کو اقلیتوں کے حقیقی مسائل کا علم ہوسکے اور انہیں سلجھانے کیلئے تمام مل جل کر جدوجہد کرسکیں۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے ان تمام مسائل کو بغور سنا اور مناسب حل کیلئے کارروائی کا یقین دلایا۔ اس سلسلے میں جلد ہی سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمن خان کی قیادت میں ایک وفد وزیراعلیٰ سے ملے گا، جس میں جناب روشن بیگ ، تنویر سیٹھ ، یوٹی قادر ، این اے حارث، عبدالجبار ، رضوان ارشد،فیروز سیٹھ ، رفیق احمد ، مقبول باغوان اور دیگر قائدین وزیر اعلیٰ سے ملتے رہیں گے اور اقلیتوں کے مسائل سے انہیں آگاہ کرتے رہنے کے ساتھ ان کی یکسوئی کیلئے ہوئی پیش رفت کا بھی جائزہ لیں گے۔ کل ہوئی میٹنگ میں جناب روشن بیگ کی دعوت پر شریک ہونے والوں میں ریاستی وزراء تنویر سیٹھ، یوٹی قادر، رکن پارلیمان ڈاکٹر رحمن خان، اراکین اسمبلی این اے حارث، ڈاکٹر رفیق احمد، مقبول باغوان ، فیروز سیٹھ، اراکین کونسل اقبال احمد سرڈگی، رضوان ارشد، عبدالجبار، ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیرمین نصیر احمد کے علاوہ کے پی سی سی اقلیتی شعبہ کے صدر وائی سعید احمد ،پاسبان کے مدیر اعلیٰ محمد عبید اﷲ شریف،جواں سال قائد آر رومان بیگ، اردو اکاڈمی کے سابق صدر عزیز اﷲ بیگ، وظیفہ یاب آئی اے ایس آفیسر سید ضمیر پاشاہ، پلاننگ بورڈ چیرمین کے او ایس ڈی محمد اعظم شاہد اور دیگر قائدین اور افسران نے شرکت کی اور اپنے مشورے پیش کئے۔