سدرامیا پر بادامی حلقے انتخاب لڑنے پر آمادہ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 19th April 2018, 12:13 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔18؍اپریل(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ باگلکوٹ ضلع کے بادامی اسمبلی حلقے سے انتخاب لڑنے کے لئے وہاں کے پارٹی کارکن ان پر کافی دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اسی لئے وہ اس حلقے سے انتخاب لڑنے پر غور کررہے ہیں ۔حالانکہ انہوں نے بادامی حلقے سے انتخاب نہ لڑنے کی وضاحت پارٹی اعلیٰ کمان کے سامنے کردی ہے، لیکن کل رات اس حلقے کے لیڈر بشمول رکن اسمبلی چمنکٹی کے فرزند کے علاوہ کے پی سی سی کارگذار صدر ایس آر پاٹل، جی ٹی پاٹل وغیرہ نے ان سے ملاقات کی اور گذارش کی کہ وہ بادامی حلقے سے انتخاب لڑیں۔ حالانکہ بادامی حلقے سے کانگریس نے دیوراج پاٹل کو ٹکٹ دے دیا ہے ، لیکن ان کا بی فارم ابھی ان کے سپرد نہیں کیاگیاہے۔ جس سے ان قیاس آرائیوں کو ہوا مل رہی ہے کہ سدرامیا اس حلقے سے امیدوار ہوسکتے ہیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...