سنیما ہال میں قومی گیت بجانے پر حکومت بنائے قوانین؛ سپریم کورٹ کی ہدایت
نئی دہلی،23؍اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) فلم ہال میں قومی گیت بجانے پر سپریم کورٹ نے گیند حکومت کے پالے میں ڈال دی ہے۔ پہلے سنیما ہال میں قومی گیت بجانے کا حکم دے چکے کورٹ نے کہاکہ ایسا قانون بنانا حکومت کا کام ہے۔ حکومت چاہے تو اس پر قوانین بنائے۔اس معاملے پر اگلی سماعت کورٹ نے 9 جنوری کو مقرر کی۔تاہم عدالت نے فی الحال اپنے پرانے آرڈر میں تبدیلی سے انکار کر دیا ہے۔ یعنی اب تھیٹر میں قومی گیت بجتی رہے گی۔
بتا دیں کہ کیرالہ فلم سوسائٹی نے کورٹ سے اپنا حکم واپس لینے کی مانگ کی تھی۔ درخواست گزارنے سنیما ہال کو تفریح کی جگہ بتاتے ہوئے قومی گیت بجانے کے حکم کی مخالفت کی۔ بنچ کے رکن جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ان دلیلوں سے متفق نظر آئے۔جسٹس چندرچوڑ نے کہاکہ لوگوں میں حب الوطنی پیداکرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔ حکومت اگر ہمارے حکم کو صحیح مانتی ہے تو خود قوانین بنائے۔ عدالت کے کندھے کااستعمال نہ کرے۔(یعنی کورٹ کے کندھے پر بندوق رکھ کر گولی نہ چلائے) انہوں نے اس درخواست پر بھی سوال اٹھائے جس پر سماعت کرتے ہوئے پرانا حکم دیا گیا تھا۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہاکہ سنیما ہال تفریح کی جگہ ہے۔ وہاں کچھ دیر کے لئے قومی گیت بجانے سے حب الوطنی کا احساس کس طرح پیداہوگا۔جج نے مزید کہاکہ کیا یہ ضروری ہے کہ کوئی شہری ہر جگہ، ہر وقت محب وطن کا مظاہرہ کرے۔ اگر کوئی ہال میں قومی گیت بجانے پر اتفاق نہیں ہے تو کیا اسے دیش دورہی تصور کیا جائے گا؟ آگے چل کر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ لوگ ہال میں غیر رسمی لباس نہ پہنے کیونکہ وہاں قومی گیت بجتی ہے۔خاص بات یہ تھی کہ سپریم کورٹ میں سماعت کر رہی بنچ کی صدارت چیف جسٹس دیپک مشرا کر رہے تھے۔ انہوں نے ہی گزشتہ سال سنیما ہال میں قومی گیت بجانے کا حکم دیا تھا۔ تب کورٹ نے سمجھا تھا کہ لوگوں میں حب الوطنی کا جذبہ پیداکرنے کے لئے یہ ایک صحیح قدم ہے۔پیر کو چیف جسٹس نے بھی نئی درخواست میں رکھی دلیلوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے حکم میں ترمیم کر کے لازمی طور پر قومی گیت بجانے کوختم کر سکتے ہیں۔ جو سنیما ہال چاہے وہ اسے بجاے۔لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے پیش اٹارنی جنرل نے ایسا نہ کرنے کی درخواست کی۔