آئی اے ایس افسروں کی قلت ،حکمرانی میں رکاوٹ ریاست میں کئی افسروں پر افزود ذمہ داریاں۔ مزید 8؍ماہ انتظارکرنا ہوگا

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 14th July 2018, 11:38 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،14؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی)  ریاست کے اعلیٰ سطحی انتظامیہ میں افسرشاہوں کی 20؍فیصد قلت حکمرانی میں ایک بحران پیدا کررہی ہے۔ آئی اے ایس کے 61؍فیصد خالی عہدوں پر ریاست میں دستیاب 253افسروں کے ساتھ کام چلارہی ہے جن میں سے زیادہ ترکو افزود ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

محکمہ پرسنل اور انتظامی اطلاعات کے پرنسپل سکریٹری جاوید اختر نے کہا ’’خالی عہدے زیادہ تر سکریٹری کی سطح کے ہیں۔ نچلی صفوں میں نہیں۔ جس کے نتیجے میں کئی سینئر افسروں کو افزود ذمہ داریاں سنبھالنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اختر کے پی ٹی سی ایل کے مینجنگ ڈائرکٹر کے علاوہ ڈی پی اے آر کا افزود چارج بھی رکھتے ہیں۔ کم از کم 25؍افسروں کو افزود ذمہ داریاں دی گئی ہیں اور وہ مختلف وزارتوں کو رپورٹ کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر راکیش سنگھ تین رول زراعت کے پرنسپل سکریٹری بی ڈی اے کمشنر اور کے ایم ایف کے مینجنگ ڈائرکٹر ادا کررہے ہیں۔ ایک اڈیشنل چیف سکریٹری نے کہا ’’ یہ اوپر خالی اور پینداوزن دار کی صورتحال ہے۔ ریاستی انتظامیہ جونیئر آئی اے ایس افسروں سے لبریز ہے جنہیں سکریٹری اور اس سے آگے کی سطح پر پوسٹ نہیں کیا جاسکتا۔

مرکز کی آئی اے ایس تقرری پالیسی سے جڑے ہوئے تکنیکی وجوہات کے سب یہ مسئلہ کم از کم آٹھ مہینوں تک حل نہیں ہوسکتا۔ ڈی پی اے آر کے افسر نے کہا۔ فی الحال ریاست ہرسال اپنے 10؍آئی اے ایس افسروں کا کوٹہ حاصل کررہی ہے لیکن 1992میں بنائی گئی مرکزی پالیسی کا کئی ریاستوں بشمول کرناٹک پر اثر ہورہا ہے۔ ایک سینئر افسر شاہ نے کہا ’’ انتظار ناگزیر ہے اس لئے کہ اس مرحلے پر پہلوئی داخلہ ممکن نہیں ہے نہ مرکز نہ ریاست کچھ کرسکتی ہے جب تک پہلوئی داخلے کی گنجائش نکالی نہیں جاتیں۔ ضابطہ کے مطابق ہرسال ہر ریاست کا ڈی پی اے آرمرکز کے ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ کو اپنی ضرورت پیش کرتا ہے جو انہیں افسران منظور کرتا ہے جب کہ 1991تک ایک سال میں۔130؍ آئی اے ایس افسروں کی تقرری کا ضابطہ تھا،1992میں مرکز نے اسے 80؍تک گھٹانے کا فیصلہ کیا۔ جس کے نتیجے میں کرناٹک اپنی حقیقی ضرورت 10؍کے برعکس صرف2یا3آئی اے ایس افسر حاصل کرتا رہا۔ 2000میں صورتحال ابتر ہوگئی جب مرکز نے ان ٹیک محض 40؍تک گھٹادیا اور1992اور2000کے درمیان کچھ سال تک کرناٹک کو کوئی افسر نہیں ملا۔ اس کے نتیجے میں پورے ہندوستان کی ریاستوں میں 1000عہدے خالی رہے ، مرکز نے 2009میں آئی اے ایس افسروں کی راست تقرری کو 150ہرسال تک بڑھایا۔2012میں یہ تعداد 180تک مزید بڑھائی گئی جس کے نتیجے میں ریاستوں کو اب مناسب تعداد میں افسران مل رہے ہیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔