اقلیتوں کے خلاف فوجداری معاملے واپس لینے کافیصلہ بی جے پی ناراض۔ سدارامیا کو صرف اقلیتی بچے نظر آرہے ہیں: شوبھا کرند لاجے
بنگلورو،27؍جنوری(ایس او نیوز) کئی مرحلوں کے غوروفکر اور ماہرین قانون سے صلاح ومشورہ کے بعد ریاستی کانگریس حکومت نے پچھلے 5برس کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلہ میں اقلیتوں کے خلاف دائر مقدمے واپس لینے کا فیصلہ کیا ۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی)کو یہ فیصلہ ہضم نہیں ہوا ۔ ہمیشہ سے مسلمانوں کے معاملات میں روڑے اٹکانے اور زہر اگلنے والی بی جے پی کی رکن پارلیمان شوبھا کرند لاجے نے حکومت کے اس فیصلہ کی مخالفت کی ہے ۔ وہ ریاستی بی جے پی کی جنرل سکریٹری بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ووٹ بینک کی خاطر اقلیتوں کے خلاف داخل معاملات واپس لینے کافیصلہ کرکے بڑی غلطی کی ہے ۔ اس فیصلہ کو فوری واپس لینے کا انہوں نے مطالبہ کیا ۔انہوں نے ایک اخباری کانفرنس میں کہا ہے کہ ریاست کے مختلف حصوں میں معصوم ہندو نوجوانوں کے خلاف مقدمے درج کئے گئے ہیں اور کئی نوجوان مختلف جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں انہیں صرف اقلیتی نوجوانوں کی فکر ہے۔انہوں نے کہا کہ سدارمیا سیاسی فائدہ کے لئے اقلیتوں کو خوش کرنے میں لگے ہیں ۔ کرندلاجے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا آہندا کے نام پراقتدار پر آئے ۔ اقتدار حاصل کرنے کے بعد انہیں اقلیتوں کے سوا دوسرے لوگ نظر نہیں آرہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں کانگریس کو ختم کرنے سدارامیا نے سپاری لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں جہاں کانگریس ترقی کررہی ہے وہیں کرناٹک میں کانگریس کا زوال شروع ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اقلیتوں کے خلاف نہیں لیکن جہاد کے نام پر ہندو نوجوانوں کا قتل کرنے والی تنظمیں جیسے پاپولر فرنٹ آف انڈیا ، ایس ڈی پی آئی کے خلاف ہے ۔ ریاست میں بد امنی پھیلی ہوئی ہے ۔ لیکن سدارامیاووٹوں کیلئے نچلی سطح پر اترگئے ہیں۔ دہشت گردگروپ ریاست میں دھوم مچائے ہوئے ہیں لیکن ریاستی حکومت ان پر مقدمے تک داخل نہیں کررہی ہے ۔ حکومت آنکھ بند کرکے بیٹھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں سرکاری سطح پر ٹیپو جینتی نہ منانے کا وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا گیا تھا۔لیکن ریاستی حکومت ہی اس کو فروغ دے رہی ہے ۔بی جے پی کی کٹر ی مخالفت کے باوجود اس مرتبہ بھی سرکاری سطح پر ٹیپو جینتی کاانعقادعمل میں آیا۔