پریش میستا قتل معاملہ کی این آئی اے سے تحقیقات کا مطالبہ، منصفانہ جانچ نہیں ہوئی تو ساحلی علاقہ جل اٹھے گا: شو بھا کرند لاجے کا انتباہ
بنگلورو،12؍دسمبر (ایس او نیوز)بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی ریاستی جنرل سکریٹری ورکن پارلیمان شو بھا کرند لاجے نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہوناور کے پریش میستا قتل کی تحقیقات ریاستی حکومت مناسب طریقہ سے نہیں کرے گی تو ساحلی علاقہ جل اٹھے گا۔ ریاستی بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے ہوناور سمیت ریاست کے دیگر علاقوں میں ہوئے ہندؤ ں کے قتل کی تحقیق قومی تفتیشی ٹیم (این آئی اے ) کو سونپنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ودھان سودھا کے قریب ڈاکٹر بی آر امبیڈ کر مجسمہ سے راج بھون تک جلوس نکال کر گورنر کو یادداشت پیش کی گئی ۔ اس موقع پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شوبھا کرندلاجے نے یہ دھمکی دی اور کہا کہ ریاست میں 20سے زیادہ سنگھ پریوار کے کارکنوں کا قتل کیا گیا ہے ۔ لیکن آج تک ایک معاملہ بھی حکومت نے حل نہیں کیا لیکن اگر پریس میستا قتل معاملہ کی مناسب تحقیق نہیں ہوئی تو ساحلی علاقہ جل اٹھے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پریش میستا کی موت کی وجوہات کا پتہ لگاتے ہوئے فورنسک جانچ کی رپورٹ کو بھی مسخ کیا گیا ہے۔ کیونکہ رپورٹ نے اسے فطری موت قرار دیا ہے۔ کرندلاجے نے بتایا کہ ساحلی علاقوں میں داعش کے لئے بھرتی کے بھی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم غنڈوں کی حمایت مقامی پولیس افسران کمار سوامی اور اگنیش کررہے ہیں۔ جبکہ قومی بھگتوں پر وزیر اعلیٰ سیاست کررہے ہیں۔ کرندلاجے نے بتایا کہ کہ میستا کو گرم تیل میں ڈال کر قتل کیا گیا ہے۔ اس کے ہاتھ پر لکھے شری رام نعرے کو مٹا دیا گیا ہے۔ اس کا رنگ بالکل گورا تھا لیکن موت کے بعد سیاہ کیسے ہوگیا ؟ قانون ساز کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے بتایا کہ آئی جی پی ہیمنت نمبا لکر وزیر اعلیٰ سدرامیا کے غلام جیسا برتاؤ کررہے ہیں اور اس معاملہ کو خود وزیر اعلیٰ دبانے کی کوشش کررہے ہیں اس لئے یہ معاملہ سی بی آئی یا این آئی اے کو سونپا جائے ۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ آر اشوک نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا ایک فرقہ کی حمایت کررہے ہیں جبکہ مسلسل ہندو کارکنوں کا قتل ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت قاتلوں کی پشت پناہی کررہی ہے جبکہ میستا کی پوسٹ مارٹم کے متعلق شکوک شبہات نے جنم لیا ہے کیونکہ تمام معاملات میں ڈاکٹر پوسٹ مارٹم رپورٹ جارہی کرتے ہیں لیکن اس معاملہ میں سب انسپکٹر نے رپورٹ پیش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندو کارکنوں کے قتل کے معاملات کو این آئی اے کے حوالے کرنے کا مطالبہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے کیا جائے گا۔ اس موقع پر رکن پارلیمان پی سی موہن، ریاستی بی جے پی جنرل سکریٹری اروند لمباولی، رکن اسمبلی سریش کمار، وشواناتھ ، نارائن سوامی، اشوتھ نارائن و دیگر موجود تھے۔
وزیر اعلیٰ کا بیان: سر سی گڑبڑ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اس تشدد کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی پریش میستا کی موت کو سیاسی فائدہ کے لئے استعمال کررہی ہے ۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ ایک نوجوان پریش میستا کی موت کو سیاسی مقصد کے لئے استعمال کرنا بی جے پی کو زیب نہیں دیتا۔ اس سے بی جے پی کی غیر ذمہ دار حرکت کا پتا چلتا ہے ۔ ریاستی وزیر داخلہ امور رام لنگا ریڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی نے عمداً معاملہ کو ہوا دے کر تشدد بھڑکا یا ہے۔ آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھ کر بی جے پی نے یہ حرکت کی ہے ۔ بی جے پی کا مقصد ہی ریاست کے امن و امان میں خلل ڈالنا ہے لیکن وہ بی جے پی کی اس سازش کو کامیاب ہونے نہیں دی گے۔
بی جے پی کا ردعمل: پریش میستا کی موت کو بی جے پی نے قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پیچھے جہادی گروپ کا ہاتھ ہے۔ اس معاملہ کی جانچ این آئی اے کے ذریعہ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی لیڈروں نے ریاستی گورنر وجوبھئی والا کو عرضداشت پیش کی ہے ۔ بی جے پی لیڈر کے ایش ایشورپا کی قیادت میں ودھان سودھا تا راج بھون بی جے پی لیڈروں نے احتجاجی مارچ کیا ۔ کہاجارہا ہے کہ پریش میستا ہندو توا کا کارکن تھا۔ ایشورپا نے الزام لگایا کہ حکومت کرناٹک اب کیرالا میں تبدیلی ہورہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس معاملہ کو بند کرنے ریاستی حکومت کی ایما پر ڈاکٹروں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس فطری موت قرار دیا ہے جس میں پولیس بھی ملوث ہے۔