شیوانند تیواری کے حملے، ملک فوجیوں کے غم میں نڈھال تھا اس وقت نتیش ۔سشیل لکھنوی چاٹ کھارہے تھے ‘
پٹنہ17فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) جب سے پلوامہ کا واقعہ ہوا ہے ، تمام سیاسی جماعتوں میں ایک دوسرے سے زیادہ جوانوں کے خاندان والے کے تئیں حساس ہونے اور غم کے ماحول میں تفریح کا الزام لگانے کی دوڑ لگی ہے۔ایک ایسی ہی مثال اس وقت سامنے آئی، جب راشٹریہ جنتا دل کے قومی نائب صدر اور قومی ترجمان شیوانند تیواری نے الزام لگایا کہ ملک کے عوام شہیدوں کے غم میں ڈوبے تھے اور سشیل مودی اپنے وزیر اعلی کے ساتھ شاہی محل میں لکھنوی چاٹ سے لطف اندوز ہورہے تھے ۔ شیوانند نے ایک بیان میں کہا کہ اب وہی سشیل مودی دوسروں سے حب الوطنی پر سوال پوچھ رہے ہیں، جنہوں نے مسعود اظہر کو لیکر لالو یادو پر سوال اٹھایا ہے۔ سشیل کمار بھول جارہے ہیں کہ مسعود اظہر وہی ہے جس کو بھارتی پولیس نے پکڑ کر جیل میں بند کر دیا تھا، لیکن ان ہی کی پارٹی کی حکومت نے آنجہانی اٹل بہاری کے دور اقتدار میں جموں کی جیل سے نکال کر بہت احترام کے ساتھ اس کے قندھار پہنچایا تھا۔ اسی مسعود اظہر نے جیل سے نکلنے کے بعد ہمارے پارلیمنٹ پر حملہ کروایا تھا۔ شیوانند کے مطابق دراصل سشیل نے آر ایس ایس کے اسکول سے تعلیم شروع کی ہے ۔ ہری شنکر پرساد کہتے ہیں کہ آر ایس ایس اپنے پیروکاروں کے جسم سے عقل اور ضمیر کو نکال کر ناگپور کی تجوری میں بند کر دیتا ہے ۔ سشیل مودی اور زعفرانی جماعت اس دہشت گردانہ واقعہ کو ہندوستان۔پاکستان کے نظریہ سے نہیں بلکہ اسے ہندو مسلمان کے طور پر پیش کرنے کی ناپاک کوشش کر رہا ہے ۔ان کی کوشش ہے کہ لوگ، خاص طور پر ہندو سماج اسے اسی نظریہ دیکھیں۔ تاکہ لوک سبھا انتخابات میں اس کا فائدہ انہیں حاصل ہو۔ ان لوگوں نے کل اس طرح کا نعرہ بھی لگایا،یہ نظریہ ملک کو شدید نقصان پہنچانے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ :آر جے ڈی سمیت مہا گٹھ بندھن کے ساتھیوں پر یہ لازم ہے کہ ایسے شرپسند عناصر کی جانب سے معاشرے میں زہر پھیلانے کی کوشش پر نظر رکھی جائے ۔