روپے کی گرتی قیمت کو لے کر شیوسینا کا مرکزی حکومت پر نشانہ
نئی دہلی6ستمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) شیوسینا نے روپے کی گرتی قیمت اور پٹرول ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو لے کر مرکزی حکومت کی تیکھی تنقید کی ہے۔ شیوسینا نے کہا کہ ملک بنانا ری پبلکن بننے کی راہ پر ہے۔ پارٹی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے مقابلے روپیہ سب سے کم سطح تک پہنچ گیا ہے وہیں وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی معیشت کے تباہ ہونے کے لیے کانگریس کو ذمہ دار بتا رہے ہیں، جو مکمل طور پر غلط ہے۔ پارٹی نے اپنے ترجمان اخبار سامنا کے اداریہ میں لکھا کہ مرکزی حکومت یہ بھول رہی ہے کہ گزشتہ چار سال سے وہ اقتدار میں ہے۔ اس دوران پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ پٹرول جلد ہی 100 روپے پر پہنچ جائے گی، بڑی تعداد میں بے روزگار نوجوان سڑکوں پر اتریں گے اور افراتفری ہوگی، یہی وجہ ہے کہ آج کسان دکھی ہیں۔کھانے کی اشیاء ، رسوئی گیس اور سی این جی کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ شیوسینا نے کہا کہ ملک کی تصویر دل دہلانے والی ہے اور ہم بنانا ری پبلکن بننے کی راہ پر چل رہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ سیاسی اصطلاح میں بنانا ری پبلکن سیاسی طور پر غیر مستحکم ملک کو کہتے ہیں جس کی معیشت کچھ ایک مصنوعات مثلا کیلاوغیرہ کی برآمد پر ٹکی ہوتی ہے۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ اگر روپے کی قیمت اسی طرح گرتی رہی تو یہ جلد ہی 100 روپے فی امریکی ڈالر کی سطح سے تجاوز کر جائے گا۔ شیوسینا نے کہا کہ جب بی جے پی اپوزیشن میں تھی تو کہا کرتی تھی کہ روپے کی قیمت گرنے سے ملک کی ساکھ بھی گرتی ہے۔پارٹی نے مرکزی حکومت پر طنز کیا کہ اب اگر روپیہ 100 روپے فی امریکی ڈالر کے قریب پہنچ رہا ہے تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے ملک کی تصویر سدھر رہی ہے؟اداریہ میں کہا گیا کہ پالیسی کمیشن ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام ڈوبے قرض کی وصولی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے لئے آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن پر پرڈال رہا ہے؛ لیکن روپے کی قیمت اس سے بہت نیچے پہنچ گئی ہے جو راجن کی مدت کے دوران تھی۔شیوسینا نے دعوی کیا ہے کہ راجن نے حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ وہ اس کے پرچار کے لئے ہزاروں کروڑ روپے خرچ کرنے کے تئیں مرکز کے خلاف تھے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت کی علامات نہیں ہیں، ملک کی لڑکھڑاتی معیشت کے لئے کانگریس اور رگھو رام راجن کو ذمہ دار ٹھہرانا ایک مذاق ہے۔ ہمیں بتائیے کہ آپ نے کیا کیا؟ لیکن حکومت کے پاس کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔