شیرور مٹھ سوامی کی موت جگر کی خرابی سے ہوئی تھی ، زہرخورانی سے نہیں!
منگلورو23؍اگست (ایس او نیوز) معتبر ذرائع سے ملنے والی خبر کے مطابق 18جولائی کو شیرور مٹھ کے لکشمی ورا تیرتھا سوامی کی جو موت واقع ہوئی تھی اس سلسلے میں فارنسک جانچ رپورٹ آئی ہے جس کے مطابق سوامی جی کی موت زہرخورانی کی وجہ سے نہیں بلکہ جگر خراب ہوجانے (cirrhosis) کی وجہ سے ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ55سالہ سوامی جی کی موت کے گرد شکوک وشبہات کا جال بن گیا تھا۔ ان کے مالی لین دین، کچھ خاص عورتوں سے ناجائز تعلقات اور شراب نوشی وغیرہ باتیں عام ہوئی تھی۔جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈاکٹروں نے زہرخورانی کاشک ظاہر کیاتھا اور کسی قطعی نتیجے پر پہنچنے کے لئے فارنسک سائنس لیباریٹری کی جانچ رپورٹ کا انتظار کیا جارہاتھا۔
اڈپی ڈسٹرکٹ پولیس ڈپارٹمنٹ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سوامی جی کی موت کو جگر کی خرابی کانتیجہ بتانے والی فارنسک رپورٹ کستوربا ہاسپٹل منی پال کے ڈاکٹروں کے پاس بھیج دی گئی ہے، اور وہاں کے ڈاکٹرو ں کو اس کے تعلق سے قطعی نتیجے پر پہنچنے کے لئے ابھی کچھ لگے گا۔اڈپی کے ایس پی لکشمن نمبرگی نے ایف ایس ایل کی جانچ رپورٹ موصول ہونے کی بات تو قبول کی ہے مگر اس کی تفصیلات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
فارنسک رپورٹ میں زہر خورانی کی بات نہ ہونے سے الجھن یہ پیدا ہوگئی ہے کہ آخرکے ایم سی اسپتال کے ڈاکٹروں نے اپنی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زہر خورانی کا شک کس بنیاد پر ظاہر کیا تھا۔سوامی جی کی موت کے فوری بعد کہا گیا تھا کہ انہیں جب کستوربا اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا تووہ بہت زیادہ سانس لینے میں دشواری، بلڈپریشر میں کمی اور پیٹ کے اندربہت خون کے رسنے کی حالت میں تھے۔
اڈپی پولیس کے افسران کے مطابق زہر خورانی والے بیان پر وہ ڈاکٹروں سے پوچھ تاچھ کریں گے اور ان کے بیانات درج کرلیں گے۔اس کے علاوہ تمام زاویوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات مکمل کی جائے گی۔معلوم ہوا ہے کہ سوامی جی کی موت کے بارے میں اب تک پولیس نے 80سے زائد افراد سے پوچھ تاچھ کی ہے، کیونکہ سوامی جی کے رشتے داروں نے ان کی موت کے پیچھے کوئی راز ہونے کی بات کہی تھی۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ :’’اب تک ہم نے جن لوگوں کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیاتھا ان میں سے کسی نے بھی زہر خورانی کی بات نہیں کی ہے۔ البتہ سوامی جی کے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس سے رابطے اور ان کے مبینہ تعلقات کے باتوں میں سچائی موجود ہے۔‘‘