شموگہ یکم ستمبر (ایس او نیوز) شہر کے گاندھی بازار، کستوربا روڈ پر واقع ایک چپلوں کی دکان میں کسی لڑکی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کچھ ہندو شدت پسند تنظیموں کے نوجوانوں نے دکانوں پر پتھرائو شروع کردیا، جس کے نتیجے میں کچھ دیر کے لئے حالات کشیدہ ہوگئے، مگر فوری طور پر پولس نے مورچہ سنبھالتے ہوئے حالات پر قابو پالیا۔
بتایا گیا ہے کہ ایک لڑکی کسی دکان سے چپل خرید رہی تھی کہ اس دوران دکاندار نے مبینہ طور پر لڑکی کے ساتھ کچھ چھیڑ چھاڑ کی، ناراض لڑکی نے فوراً اپنے متعلقین کو واقعے کی جانکاری دی ۔ اطلاع ملتے ہی درجنوں ہندو شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں نے کستوربا روڈ پہنچ کر دکانوں پر پتھرائو شروع کردیا جس سے افراتفری مچ گئی اور لوگوں میں خوف وہراس کی لہر دوڑنے لگی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولس کی زائد فورس متعلقہ علاقہ میں پہنچ گئی اور آتے ہی لاٹھیوں کا سہارا لیتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا۔ بعد میں حساس مقامات مانے جانے والے شموگہ کے علاقوں میں پولس کی زائد فورس تعینات کردی گئی۔
لڑکی کو چھیڑنے کے تعلق سے ہندو شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں نے پولس سے مطالبہ کیا کہ وہ خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرے۔
اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے شموگہ ایس پی ابھینو کھرے نے بتایا کہ حالات پر فوری طور پر قابو پالیا گیا ہے اور ضلع کے عوام کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ معمولی واقعہ پیش آیا تھا اور پولس نے لڑکی کو اور دوسرے لڑکوں کو بھی گھر بھیج دیا ہے اور حالات پر قابو پالیا گیا ہے۔ ایس پی نے کہا کہ شہر میں حالات بالکل پُرامن ہیں، کچھ بھی نہیں ہوا ہے، انہوں نے عوام الناس سے درخواست کی کہ وہ سوشیل میڈیا کے ذریعے غلط اور بے بنیاد خبریں نہ پھیلائیں۔