مودی کے خلاف وارانسی سے ایس پی کے ٹکٹ پر لڑ سکتے ہیں شتروگھن سنہا
لکھنؤ،12؍ اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) بی جے پی کی قیادت سے گزشتہ کافی عرصے سے ناراض چل رہے رہنما شتروگھن سنہا 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں وارانسی سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔وارانسی وزیر اعظم نریندر مودی کا پارلیمانی حلقہ ہے۔سنہا اگر وارانسی سے لوک سبھا الیکشن لڑتے ہیں تو انہیں پورے مہاگٹھ بندھن کی حمایت حاصل ہوگی۔مہاگٹھ بندھن میں فی الحال اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی تو ساتھ کھڑے نظر آ ہی رہے ہیں، انتخابات قریب آتے آتے اس میں کانگریس اور کچھ مقامی پارٹیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔اپوزیشن کی کوشش ہے کہ وزیر اعظم کو ان کے پارلیمانی حلقے میں گھیرکر رکھا جائے اور ان کے خلاف مضبوط امیدوار کھڑا کیا جائے۔2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اروند کیجریوال نے مودی کے خلاف الیکشن لڑا تھا لیکن وہ بری طرح ہار گئے تھے۔حالانکہ وارانسی بی جے پی کا پرانا گڑھ رہا ہے لیکن یہاں سے بی جے پی کے ٹکٹ پر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی الیکشن ہار بھی چکے ہیں۔سنہا نے وارانسی کا انتخاب اس لئے بھی کیا ہے کیونکہ یہاں کایستھ سماج کا اچھا خاصا غلبہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ سنہا کایستھ ہیں۔ساتھ ہی وارانسی بہار سے متصل بھی ہے اور پوروانچل کا علاقہ ہونے کے ناطے یہاں سے انہیں انتخابات میں جیت کی توقع ہے۔اس کے علاوہ گجرات میں جس طرح سے پوروانچل کے لوگوں کو بھاگنے پر مجبور کیا گیا اس سے وارانسی میں بھی ناراضگی ہے کیونکہ بھگائے گئے لوگوں میں وارانسی کے لوگ بھی بتائے جا رہے ہیں۔سنہا جمعرات کو لکھنؤ میں تھے اور اس دوران انہوں نے سماج وادی پارٹی کے دفتر میں منعقد ایک پروگرام میں بھی شرکت کی۔سماج وادی پارٹی کی طرف سے منعقد جے پرکاش نارائن کی جینتی پروگرام میں جمعرات کو لکھنؤ پہنچے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما شتروگھن سنہا اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے مرکز کی مودی حکومت پر جم کر نشانہ لگایا۔شتروگھن سنہا نے رافیل ڈیل پر کہا کہ مرکزی حکومت کو جواب دینا ہوگا، تو وہیں یشونت سنہا نے کہا کہ موجودہ وقت میں ملک کے حالات ایمرجنسی سے بھی بدتر ہیں۔شتروگھن سنہا سماج وادی پارٹی سے الیکشن لڑ سکتے ہیں ان قیاس آرائیوں مزید تقویت ملی جب سنہا نے کہا کہ اکھلیش یادو کے ساتھ مل کر مستقبل کی سیاست پر بحث بھی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جے پرکاش نارائن کو ماننے والوں میں ہم سب ہیں، میں ہر پارٹی کا عزیز ہوں۔تمام لوگ مجھے سمجھتے ہیں۔اکھلیش مجھے موقع دیں یا میں اکھلیش کو موقع دوں بات ایک ہی ہے۔ہم سب ایک خاندان کی طرح ہیں۔