دہشت گردی کے الزام سے باعزت بری مسلم شخص کے خلاف حکومت ہائی کورٹ سے رجوع، جمعیۃ علماء دہلی ہائی کورٹ میں بھی دیوبند کے ساکن ملزم کی پیروی کرے گی: گلزاراعظمی
ممبئی 17فروری(ایس او نیوز؍پریس ریلیز)دہشت گردی کے الزامات سے باعزت بری ایک مسلم شخص کو اس وقت شدید جھٹکا لگا جب حکومت نے اس کی مقدمہ سے باعزت رہائی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ملز م کے خلاف نوٹس جاری کرتے ہوئے اسے معاملے کی اگلی سماعت پر حاضر ہوکر بذریعہ وکیل اپنے موقف کا اظہار کرنے کا حکم دیا ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کوقانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔گلزار اعظمی نے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دیوبند سے تعلق رکھنے والے شاکر انصاری کو9؍ ماہ جیل کی اذیتوں سے اس وقت راحت حاصل ہوئی تھی جب پٹیالہ ہاؤس عدالت کے جج رتیش سنگھ نے 27؍ فروری 2017ء کو ملزم کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعات 18,18-B, 20 اور دفعہ 4 ایکسپلوزیو ایکٹ سے ڈسچارج کردیا تھا ۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے وقت یہ کہا گیا تھا کہ ملزم جیش محمد نامی ممنوع تنظیم کا رکن ہے اور یہ ہندوستان میں دیگر ملزمین کے ہمراہ دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینا چاہتا تھا نیز اس نے بم سازی کی ٹریننگ بھی حاصل کی تھی لیکن جمعیۃ علماء کے وکیل ایم ایس خان کے دلائل کے سامنے تحقیقاتی دستوں کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے اور خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزم کو مقدمہ سے ہی ڈسچارج کردیا ۔گلزار اعظمی نے کہا ملزم کے خلاف داخل کی گئی اپیل پرجمعیۃ علماء دہلی ہائی کورٹ میں معاملے کی اگلی سماعت یعنی کے10؍ اگست کو جواب داخل کرے گی نیز اس تعلق سے ایڈوکیٹ ایم ایس خان کو ہدایت جاری کی گئی ہے ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ آج کل ایسا دیکھنے میں آرہا ہیکہ ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب نچلی عدالتیں جھوٹے مقدمات میں گرفتارمسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزامات سے ڈسچارج کررہی ہیں لیکن ملزمین کو پریشان کرنے کے لیئے حکومتیں استغاثہ کے ذریعہ ہائی کورٹ میں نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل داخل کرکے انہیں کسی نہ کسی بہانے تکالیف پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی ہیں۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ایک منعظم شازش کے تحت تحقیقاتی ایجنسیاں اپنی غلطیاں چھپانے کے لیئے نچلی عدالتوں سے ملزمین کو ملنے والی راحت کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رجوع ہوکر انہیں پھنسا رہی ہیں لیکن جمعیۃ علماء پیچھے نہیں ہٹے گی اور ملزمین کا دفاع اعلی عدالتوں میں بھی کیاجائے گا ۔