شاہ محمود قریشی نے بھارت سے بات چیت کرنے کے لئے امریکہ کی مدد مانگی
واشنگٹن4اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات شروع کرانے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کرتا ہے کیونکہ دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان دو طرفہ بات چیت اب بند ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے آگاہ کیا کہ بات چیت نہیں ہونے سے کشیدگی اور بڑھ سکتی ہے۔بہرحال، قریشی نے بدھ کو واشنگٹن میں بتایا کہ امریکہ نے اس سلسلے میں پاکستان کے حالیہ درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ اس سے ایک دن پہلے انہوں نے وزیر خارجہ مائیک پومپو اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے ملاقات کی تھی۔قریشی نے امریکی کانگریس کی طرف سے مہیا کرائے جانے والے فنڈز سے چلنے والے اعلیٰ تھنک ٹینک امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب ہم نے امریکہ سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کے لئے ہم نے کیوں کہا؟ صرف اس وجہ سے ہمارے درمیان دو طرفہ مذاکرات بند ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب کیا آپ (امریکہ) مدد کر سکتے ہیں؟ ان کا جواب نہ تھا۔ وہ اس سلسلے میں مزید گفت و شنید چاہتے تھے ۔انہوں نے آگاہ کیا کہ اس سے دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارتی رہنماؤں کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح بات چیت بند ہونے سے کشیدگی پیدا ہوتی ہے اور وہاں سے حال میں آئے کچھ بیان سازگار نہیں ہیں ۔ان کے مطابق نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک اور اس طرح کی باتوں کا کوئی مطلب نہیں ہے،یہ سیاسی مدعے ہیں ۔انہوں نے دعوی کیا کہ پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی نئی حکومت بات چیت سے کترا نہیں رہی ہے۔ نیویارک میں وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ ملاقات منسوخ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت پیچھے ہٹ گیا۔اس کے لئے ڈاک ٹکٹ جاری کرکے برہان وانی اور اس کی تنظیم کی حوصلہ افزائی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ’’ اگر بھارت کے پاس کوئی بہتر متبادل ہے تو ہمارے ساتھ اشتراک کریں۔ اگر ایک دوسرے سے بات چیت نہ کرنے سے مسائل حل ہوں گے اور علاقے میں استحکام آئے گا تو ٹھیک ہے، اگر ان کی یہ منطق ہے تو پھر اس سلسلے میں کوئی بات نہیں کی جاسکتی ہے ۔